Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 50
وَ اِنَّهٗ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَحَسْرَةٌ : البتہ حسرت ہے عَلَي الْكٰفِرِيْنَ : کافروں پر
اور بلاشبہ یہ (کلام حق) قطعی طور پر حسرت (و یاس) ہے کافروں کے لئے
42 قرآن حکیم کافروں کیلئے باعث حسرت : سو ارشاد فرمایا گیا اور تاکید در تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ یہ قطعی طور پر حسرت ہے کافروں کیلئے۔ ایسی بڑی حسرت کہ یہ اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائیں گے کما قال تعالیٰ ۔ " یوم یعض الظالم علی یدیہ " (الفرقان :27) مگر اس وقت کے اس پچھتاوے سے ان لوگوں کو حسرت و یاس میں اضافے کے سوا اور کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو آج تو اس کو جھٹلانے والے اپنے طور پر بڑے مست و مگن ہیں مگر وقت آنے پر ان کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کتنی بڑی حسرت اور محرومی کا سامان کر رہے تھے ‘ اور مارے افسوس کے وہ اپنے سر پیٹیں گے ‘ اور اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائیں گے ‘ کہ انہوں نے اس کلام حق کی تکذیب کرکے اپنے لئے کتنی بڑی شامت بلائی تھی ‘ والعیاذ باللہ۔ اور یہ حسرت ان بدبختوں کو اس دنیا میں بھی ہوتی ہے جب یہ اسلام کا غلبہ دیکھتے ہیں اور جب اپنے کفر و انکار کے نتیجے میں یہ حیات طیبہ پاکیزہ زندگی کی سعادت سے محروم ہو کر اپنی اندرونی گھٹن اور طرح طرح کی پریشانیوں کا شکار ہوتے ہیں اور اس وقت بھی جبکہ جانکنی کے وقت فرشتے ان کی جان نکال رہے ہوں گے اور نہایت سختی کے ساتھ ان سے کہہ رہے ہوں گے کہ نکالو اپنی جان اب تم کو ذلت کا عذاب دیا جائے گا۔ اس بنا پر کہ تم لوگ اللہ پر ناحق باتیں کہا کرتے تھے اور اس بنا پر کہ تم لوگ اپنی بڑائی کے زعم اور گھمنڈ میں اس کی آیتوں سے منہ موڑا کرتے تھے جیسا کہ سورة کی آیت نمبر 94 میں اس کی تصریح فرمائی گئی اور سب سے بڑی حسرت اور افسوس ان کو اس وقت ہوگا جبکہ آخرت کے اس ابدی اور حقیقی جہاں میں اہل ایمان جنت کی سدا بہار نعمتوں سے سرفراز ہوں گے اور ان کو دوزخ کا ہولناک عذاب بھگتنا پڑے گا اور ہمیشہ کیلئے بھگتنا پڑے گا۔ سو کفر و انکار خساروں کا خسارہ اور دارین کی ہلاکت و تباہی ہے اور ایسا ہولناک خسارہ جس جیسا دوسرا کوئی خسارہ ممکن نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top