Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 15
قَالَ اِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ
قَالَ : وہ بولا اِنَّكَ : بیشک تو مِنَ : سے الْمُنْظَرِيْنَ : مہلت ملنے والے
فرمایا کہ بیشک تو مہلت دئیے ہوؤں میں سے ہے،
18 شیطان کی مہلت کا بیان : سو ابلیس کی یہ مہلت قدرت کے یہاں ایک طے شدہ امر تھا۔ اسی لئے یہاں پر یہ نہیں فرمایا گیا " اَنْظَرْتُکَ " " میں نے تجھے مہلت دے دی "۔ بلکہ یہ فرمایا گیا کہ { اِنَّکَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنََ } " بیشک تو مہلت دیئے ہوؤں میں سے ہے "۔ یعنی یہ بات پہلے سے ہی تقدیر میں ایک طے شدہ امر ہے۔ پس معلوم ہوا کہ اس موقع پر یہ کہنا کہ اللہ پاک نے شیطان کی دعا کو قبول کرکے اسے مہلت دے دی، جیسا کہ عام طور پر کہا جاتا ہے صحیح نہیں۔ کیونکہ یہ مہلت اس لعین کو اس کی دعاء و طلب پر نہیں ملی بلکہ یہ قدرت کی طرف سے پہلے سے ہی ایک طے شدہ امر تھا جس کی کئی حکمتیں تھیں اور ہیں۔ بہرکیف شیطان نے اپنے ملعون و مطرود ہونے کے بعد اس پر کسی طرح کا افسوس کرنے یا معافی مانگنے کی بجائے اپنے لئے مزید مہلت مانگی تاکہ وہ کارگہ حیات میں اتر کر انسان کو راہ حق سے گمراہ کرسکے۔ تاکہ اس طرح یہ ثابت کرسکے کہ انسان اس شرف و اعزاز کا سزاوار و مستحق نہیں تھا جو اسے بخشا گیا۔ سو یہیں سے وہ موڑ شروع ہوتا ہے جہاں سے انسان کی زندگی کا رزار امتحان میں داخل ہوتی ہے۔ اور اسی امتحان سے کھرے کھوٹے کی تمیز ہوتی ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top