Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 198
وَ اِنْ تَدْعُوْهُمْ اِلَى الْهُدٰى لَا یَسْمَعُوْا١ؕ وَ تَرٰىهُمْ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ وَ هُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تَدْعُوْهُمْ : تم پکارو انہیں اِلَى : طرف الْهُدٰى : ہدایت لَا يَسْمَعُوْا : نہ سنیں وہ وَ : اور تَرٰىهُمْ : تو انہیں دیکھتا ہے يَنْظُرُوْنَ : وہ تکتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَهُمْ : حالانکہ لَا يُبْصِرُوْنَ : نہیں دیکھتے ہیں وہ
اور (ان کا حال یہ ہے کہ) اگر تم ان کو بلاؤ سیدھی راہ کی طرف تو یہ نہیں سنتے، اور تم ان کو دیکھو گے تو تمہیں یوں ملے گا جیسے وہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہوں، حالانکہ وہ کچھ بھی نہیں دیکھ سکتے،
277 اللہ کے سوا جن کو پوجا پکارا جاتا ہے وہ سب بےحقیقت ہیں : کہ وہ دیکھنے کی صلاحیت ہی سے محروم ہیں۔ سو کتنا محروم اور بدنصیب ہے وہ انسان جو ان سے حاجت روائی اور مشکل کشائی کی توقع رکھتا، ان کے آگے جھکتا اور ان کے لئے پھیرے لگاتا اور چکر کاٹتا ہے۔ اور طرح طرح سے ذلیل ہوتا ہے کہ ان میں ایسی کوئی صلاحیت سرے سے ہے ہی نہیں کہ وہ کسی کی کوئی مدد کرسکیں۔ سو اللہ کے سواجن کو پوجا پکارا جاتا ہے وہ سب بےحقیقت ہیں۔ اور ان کے آگے مراسم عبادت بجا لانا خود اپنی تذلیل و تحقیر کا سامان کرنا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ روایات میں وارد و منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری پر جب حضرت معاذ بن عمرو بن الجموع اور حضرت معاذ بن جبل ۔ ؓ ۔ دونوں اسلام میں داخل ہوئے، اور یہ دونوں نوجوان تھے، تو انہوں نے اس کے بعد بتوں کے خلاف کارروائی شروع کردی۔ چناچہ یہ دونوں رات کے وقت مشرکین کے بتوں کی خبر لیتے اور ان کو توڑ پھوڑ ڈالتے۔ اور ان کو توڑ کر بیواؤں کے لئے ایندھن بنا لیتے تاکہ ان کی قوم اس سے سبق لے اور عبرت پکڑے۔ اور عمرو بن جموح جو کہ اپنی قوم کے سردار تھے ان کا ایک خاص بت تھا جس کی وہ پوجا کرتے اور اس کی خدمت و سیوا میں لگے رہتے۔ تو یہ دونوں نوجوان رات کے وقت جا کر اس کو اوندھا کردیتے اور اس پر گندگی مل دیتے۔ صبح ہونے پر جب عمرو بن جموع اپنے ٹھاکر کا یہ حال دیکھتے تو افسوس کرتے اور اس کو صاف کر کے پھر سیدھا کر کے رکھ دیتے۔ لیکن وہ نوجوان پھر آ کر ایسے ہی کردیتے۔ ابن جموع پھر اس کو صاف کرتے۔ اور ایک دن اس کے پاس ایک تلوار بھی رکھ دی کہ آئندہ جب ایسا کوئی شخص آئے تو اس کی اس تلوار سے خبر لینا۔ مگر پھر بھی ویسے ہی ہوتا۔ یہاں تک کہ ایک مرتبہ انہوں نے اس کو ایک رسی کے ساتھ باندھ کر ایک مرے ہوئے کتے کے ساتھ جوڑ کر ایک کھڈے میں ڈال دیا تو اس پر عمرو بن جموح کی آنکھ کھلی اور انہوں نے ایک شعر پڑھا جس کا مطلب یہ تھا کہ " اگر تو معبود ہوتا تو اس طرح اس مرے ہوئے کتے کے ساتھ کھڈے میں نہ پڑا رہتا " تو اس پر آپ ؓ کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوگئے اور ایک اچھے اور سچے مسلمان بن گئے۔ یہاں تک کہ احد میں شہید ہوگئے ۔ ؓ و ارضاہ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ کے سوا جن کو پوجا پکارا جاتا ہے وہ سب بےحقیقت ہیں۔ ان کو حاجب روائی و مشکل کشائی کے لیے پکارنا کھلم کھلا ظلم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top