Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 201
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓئِفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اتَّقَوْا : ڈرتے ہیں اِذَا : جب مَسَّهُمْ : انہیں چھوتا ہے (پہنچتا ہے طٰٓئِفٌ : کوئی گزرنے والا (وسوسہ) مِّنَ : سے الشَّيْطٰنِ : شیطان تَذَكَّرُوْا : وہ یاد کرتے ہیں فَاِذَا : تو فوراً هُمْ : وہ مُّبْصِرُوْنَ : دیکھ لیتے ہیں
بیشک جو لوگ ڈرتے (اور بچتے) رہتے ہیں اپنے رب کی نافرمانی سے) جب ان کو چھو جاتا ہے کوئی خیال شیطان کی طرف سے تو وہ فورا چونک جاتے ہیں، پھر یکایک کھل جاتی ہیں ان کی آنکھیں،
280 تقویٰ حفاظت و بچاؤ کا ذریعہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ سے ڈرنے اور اس کی نافرمانی و ناراضی سے بچنے والوں کو جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال چھو جاتا ہے تو وہ فورا چونک جاتے ہیں۔ اور چونک کر وہ اس " عُدوِّ مُبِیْن " کے وار سے محفوظ ہوجاتے ہیں پس تقویٰ حفاظت کا ذریعہ اور عظیم بچاؤ ہے شیطان کے وار سے ۔ اللہ نصیب فرمائے اور ہمیشہ اور ہر حال میں اس دولت تقویٰ سے سرشار رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری حفاظت و بچاؤ کا اہم ذریعہ و وسیلہ ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو لوگ جہالت کی بجائے تقویٰ و پرہیزگاری کی روش کو اپناتے ہیں، ان کو شیطان کی طرف سے جب کوئی اُکساہٹ پیش آتی ہے تو وہ فورًا چونک اٹھتے ہیں اور ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ اور اصل حقیقت ان کے سامنے پوری طرح واضح ہوجاتی ہے۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری شیاطین کے وار اور ان کے اثرات سے بچنے اور محفوظ رہنے کا ایک عظیم الشان ذریعہ و وسیلہ ہے ۔ اللہ نصیب فرمائے اور ہمیشہ اس سے سرفراز ومالا مال رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top