Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 26
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِكُمْ وَ رِیْشًا١ؕ وَ لِبَاسُ التَّقْوٰى١ۙ ذٰلِكَ خَیْرٌ١ؕ ذٰلِكَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم قَدْ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتارا عَلَيْكُمْ : تم پر لِبَاسًا : لباس يُّوَارِيْ : ڈھانکے سَوْاٰتِكُمْ : تمہارے ستر وَرِيْشًا : اور زینت وَلِبَاسُ : اور لباس التَّقْوٰى : پرہیزگاری ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اٰيٰتِ : نشانیاں اللّٰهِ : اللہ لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : وہ غور کریں
اے اولاد آدم، ہم نے اتارا تم پر ایسا لباس، جو چھپائے تمہارے شرم (اور پردے) کے حصول کو، اور تاکہ تمہارے لئے آرائش بھی ہو2 اور تقویٰ کا (معنوی) لباس تو سب سے بڑھ کر ہے3 یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے، تاکہ لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں،
30 لباس ذریعہ زینت و عزت : سو بنی آدم کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے تم لوگوں پر ایسا لباس اتارا جو چھپائے تمہارے شرم [ اور پردے ] کے حصوں کو اور تاکہ وہ تم لوگوں کے لیے آزمائش وزینت کا ذریعہ بھی ہو۔ پس نفس لباس پہننا انسان کے لئے آرائش و زیبائش ہے اور ننگا ہونا اس کے لئے معیوب اور بدزیبی۔ نہ یہ کہ کوئی خاص ماڈل یا ڈیزائن، جیسا کہ آرائش کے لفظ سے عموماً سمجھ لیا جاتا ہے۔ سو جس طرح پر پرندے کیلئے آرام و راحت اور زیب وزینت کا ذریعہ ہوتے ہیں اسی طرح لباس انسان کیلئے آرام و راحت اور عزت و احترام کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو لباس اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان نعمتوں میں سے ایک ہے۔ اس سے انسان کی ستر پوشی بھی ہوتی ہے اور اس کے حسن و وقار اور عزت و عظمت میں اضافہ بھی۔ والحمد للہ جل وعلا علی نعمہ الظاہرۃ والباطنۃ - 31 لباس تقویٰ کی عظمت شان کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تقویٰ و پرہیزگاری عبارت ہے خدائے پاک کے خوف اور اس کی اطاعت شعاری اور فرمانبرداری سے۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری کا یہ معنوی لباس مومن کا امتیازی اور سب سے اہم لباس ہے۔ سو قدرت نے انسان کو ظاہری اور حسی لباس کے ساتھ ساتھ تقوے کا ایک باطنی اور معنوی لباس بھی عطا فرمایا ہے جو کہ اس ظاہری لباس سے کہیں بڑھ کر اہم ہے کہ اصل میں تقوے کا یہ باطنی لباس ہی ہے جو انسان کو ظاہری لباس پر آمادہ کرتا ہے اور وہ اس کی حقیقی افادیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اور تقوے کا یہ باطنی اور معنوی لباس مومن کے سوا اور کسی کو نصیب نہیں۔ اور جوں جوں تقوے کا یہ باطنی اور معنوی لباس کمزور پڑتا جائے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اسی حساب سے انسان کا ظاہری اور حسی لباس بھی اترتا جائے گا اور ستر و پردہ پوشی سے عریانیت و برہنگی کی طرف بڑھتا چلا جائے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 32 لباس تقویٰ کی عظمت شان کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تقویٰ و پرہیزگاری کا لباس سب سے بہتر لباس ہے۔ اور یہ کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں کہ تقویٰ اور پرہیزگاری کا یہی لباس اصل مقصود ہے کہ یہی وہ عظیم الشان لباس ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے ہمکنار کرنے والا ہے۔ اور یہی معنوی لباس دراصل اس ظاہری لباس کی پابندی کرانے والا ہے ورنہ انسان حقیقت میں برہنہ اور ننگا ہوتا ہے۔ خواہ وہ ظاہری طور پر کتنے ہی بڑے لباس کیوں نہ پہن لے۔ (معارف وغیرہ) ۔ سو تقویٰ کا یہ باطنی اور معنوی لباس ہی ہے جس کی تحریک پر اور جس کے تقاضے میں انسان ظاہری اور حسی لباس اختیار کرتا ہے۔ اور اسی سے اس کے حسن و وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔ ورنہ آدمی کپڑے پہن کر بھی ننگا ہی رہتا ہے اور اس کے لباس سے اس کے وقار میں اضافہ ہونے کی بجائے اس کی رعونت میں اضافہ ہوتا ہے۔ یا اس سے اس کی بداطواری ہی بڑھتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور تقوے کا یہ لباس بنتا ہے شرم و حیا و خشیت خداوندی اور احساس عبدیت و بندگی سے۔ اور ایسے لباس والا انسان ایک مقدس فرشتے کی طرف ہوتا ہے ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تقویٰ کا لباس سب سے بہتر لباس ہے۔
Top