Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 29
قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ١۫ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْهَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ۬ كَمَا بَدَاَكُمْ تَعُوْدُوْنَؕ
قُلْ : فرما دیں اَمَرَ : حکم دیا رَبِّيْ : میرا رب بِالْقِسْطِ : انصاف کا وَاَقِيْمُوْا : اور قائم کرو (سیدھے کرو) وُجُوْهَكُمْ : اپنے چہرے عِنْدَ : نزدیک (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّادْعُوْهُ : اور پکارو مُخْلِصِيْنَ : خالص ہو کر لَهُ : اسکے لیے الدِّيْنَ : دین (حکم) كَمَا : جیسے بَدَاَكُمْ : تمہاری ابتداٗ کی (پیدا کیا) تَعُوْدُوْنَ : دوبارہ (پیدا) ہوگے
کہو کہ میرے رب نے تو انصاف ہی کا حکم دیا ہے، اور یہ کہ تم لوگ ٹھیک رکھو اپنا رخ ہر عبادت کے وقت، اور اسی کو پکارو، تم لوگ خالص کرتے ہوئے اس کے لئے دین کو، جیسے اس نے تم کو پہلے پیدا کیا ایسے ہی تم دوبارہ پیدا ہوؤ گے1
36 عبادت کے وقت اپنا رخ سیدھا رکھنے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ اپنا رخ سیدھا رکھا کرو ہر عبادت کے وقت اور اپنے اس معبود حقیقی اور اس کی رضا ہی کو اپنی عبادت و بندگی اور اپنی تمام ترتوجہات کا مرکز بناکر۔ اس کے ساتھ کسی اور کو کسی بھی طور پر اور کسی بھی درجے میں اس کا شریک وسہیم مت ٹھہراؤ۔ نہ کسی خودساختہ بت کو اور نہ کسی فرشتہ اور نبی ولی کو۔ (المراغی وغیرہ) ۔ کہ وہ ایسے ہر شرک اور اس کے ہر شائبہ سے پاک ہے اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور ہر شکل اسی وحدہ لاشریک کا حق ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس اس کے سوا عبادت و بندگی اور اس کی کوئی بھی شکل اور قسم کسی بھی اور کے لئے بجا لانا جائز نہیں۔ اسی لئے سجدہ اور مسجد خدا ہی کے لئے زیبا ہے۔ اور مسجد اپنی اصل اور فطرت کے اعتبار سے خدا ہی کے لئے خاص ہے جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا { وَاَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدْعُوْمَعَ اللّٰہِ اَحَدًا } (الجن :8) ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر ثابت قدم رکھے اور شرک کے ہر شر سے محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔ 37 یوم حساب کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جیسے اس نے تم لوگوں کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے ایسی ہی تم سب لوگ دوبارہ پیدا ہوؤ گے۔ اور جب تم سب کو پیدا بھی اسی نے کیا اور دوبارہ اٹھ کر تم سب کو حاضر بھی اسی کے حضور ہونا ہے تو پھر عبادت و بندگی کا حقدار اس کے سوا اور کوئی کس طرح ہوسکتا ہے ؟ تو جب اس کو تمہارا پہلی بار پیدا کرنا کچھ مشکل نہیں تھا تو دوبارہ پیدا کرنا کیونکر مشکل ہوسکتا ہے ؟ جبکہ دوبارہ پیدا کرنا تو عام ضابطہ کے مطابق پہلی بار پیدا کرنے کے مقابلے میں زیادہ سہل اور آسان ہوتا ہے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { وَہُوَ الَّذِیْ یَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ وَہُوَ اَہْوَنُ عَلَیْہِ } الآیۃ (الروم :27) ۔ سو یہ تو عام ضابط و دستور کے مطابق اور تمہاری عقل و فہم اور تجربہ و عرف کے اعتبار سے ہے۔ ورنہ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے یہاں تو دونوں ایک برابر ہیں کہ وہاں تو صرف حکم و ارادہ کی دیر ہوتی ہے اور بس کہ وہاں معاملہ اسباب و وسائل کا نہیں بلکہ " کُنْ فَیَکُوْنُ " کا ہوتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو دوبارہ پیدا ہو کر تم لوگوں نے اس کے حضور حاضر ہونا ہے اور وہاں اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا حساب دینا اور اس کا صلہ و بدلہ پانا ہے۔ پس ہر کوئی اپنے بارے میں دیکھ اور سوچ لے کہ اس نے کل کے اس یوم حساب کیلئے کیا سامان کیا ہے۔ اور یہ شان جب اس وحدہٗ لاشریک کے سوا اور کسی کی بھی نہیں تو پھر عبادت و بندگی اور اطاعت مطلقہ کا حقدار بھی اس کے سوا اور کوئی نہیں ہوسکتا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ فوفقنا اللہم لما تحب وترضی -
Top