Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 42
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاۤ١٘ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَا نُكَلِّفُ : ہم بوجھ نہیں ڈالتے نَفْسًا : کسی پر اِلَّا : مگر وُسْعَهَآ : اس کی وسعت اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور (اس کے برعکس) جو لوگ ایمان لائے ہوں گے (صدق دل سے) انہوں نے کام بھی نیک کئے ہوں گے، اور ہم کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے، تو ایسے لوگ جنتی ہوں گے، جہاں انہیں ہمیشہ رہنا نصیب ہوگا1
57 اللہ کسی پر بھی اسکی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا : سو ارشاد فرمایا گیا اور ایک قاعدئہ کلیہ کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ ہم کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔ سو دین متین کا کوئی بھی حکم وارشاد ایسا نہیں ہوسکتا جو انسان کی طاقت اور اس کی قدرت سے باہر ہو۔ پس اپنی طرف سے پوری کوشش کے باوجود جو کمی اور کوتاہی کسی کے عمل میں رہ جائے گی اسے ہم اپنے کرم سے معاف کردیں گے۔ نیز یہ کہ ہم اپنے بندوں کو ان کی طاقت سے زیادہ کوئی حکم دیتے ہی نہیں۔ اس لئے ہمارا کوئی حکم ایسا ہو ہی نہیں سکتا جو انسانی طاقت سے باہر ہو۔ اس لیے کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسلام کے احکام اور دین متین کا کوئی بھی ارشاد اس کے بس سے باہر ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا کہ جو لوگ صدق دل سے ایمان لائے ہوں گے اور اس کے مطابق انہوں نے عمل بھی نیک کئے ہوں گے اور اپنے بس کی حد تک انہوں نے اس میں کوئی کوتاہی نہیں کی ہوگی وہ جنت سے سرفراز ہوں گے جہاں ان کو ہمیشہ رہنا نصیب ہوگا ۔ وباللہ التوفیق -
Top