Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 56
وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا وَ ادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا١ؕ اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور لَا تُفْسِدُوْا : نہ فساد مچاؤ فِي الْاَرْضِ : زمین میں بَعْدَ : بعد اِصْلَاحِهَا : اس کی اصلاح وَادْعُوْهُ : اور اسے پکارو خَوْفًا : ڈرتے وَّطَمَعًا : اور امید رکھتے اِنَّ : بیشک رَحْمَتَ : رحمت اللّٰهِ : اللہ قَرِيْبٌ : قریب مِّنَ : سے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان (نیکی) کرنیوالے
اور زمین میں فساد مت پھیلاؤ تم لوگ اس کی درستی کے بعد،1 اور اسی (وحدہ لاشریک کو پکارو خوف اور امید سے، بیشک اللہ کی رحمت قریب ہے نیکوکاروں کے،
79 زمین میں فساد مت پھیلاؤ : نہ ظاہری طور پر اس کو اس طرح خراب کردو کہ اس سے ان مقاصد کی تکمیل نہ ہو سکے جن کے لئے خالق نے اس کو پیدا فرمایا ہے اور نہ باطنی طور پر کہ کفر و شرک اور معاصی وذنوب کا ارتکاب کر کے اس کے لئے عذاب اور تباہی سامان کرو ۔ والعیاذ باللہ ۔ کہ جس خالق ومالک نے تم لوگوں کو فرش زمین کی اس عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے، اس نے اسکو تمہاری معیشت و گزران کیلئے ایسا صالح اور مناسب بنایا ہے کہ اس میں نہایت ہی پر حکمت طریقے سے تمہارے لیے طرح طرح کے سامانہائے زیست ودیعت فرما دیئے اور خود تمہارے اندر ایسی صلاحیتیں رکھیں کہ تم زمین کے ان بےحساب خزانوں سے دن رات مستفید ہوتے رہتے ہو۔ پس عقل و خرد اور عدل و انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ تم اس احسان خداوندی کی قدر کرو اور اس کی خرابی و فساد کی ہر شکل و صورت سے بچو ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو کفر و شرک اور اپنے رب سے انحراف اس کائنات کے فساد اور اس کی ہلاکت و تباہی کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ آسمان و زمین کا یہ سارا سلسلہ قائم ہی اس بناء پر ہے کہ ان کے اندر اللہ وحدہٗ لاشریک کے سوا اور کسی کے ارادے کی کوئی کارفرمائی نہیں۔ اسی لئے فرمایا گیا کہ اگر آسمان و زمین کے اندر اللہ کے سوا کچھ اور معبود بھی ہوتے تو یہ دونوں قطعی طور پر درہم برہم ہو کر رہ جاتے { لَوْ کَانَ فِیْہِمَا آلِہَۃٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا } الآیۃ (الانبیائ : 22) ۔ سو اس تکوینی توحید کا لازمی تقاضا ہے کہ اس کے بندے اپنے دائرئہ اختیار میں بھی اس کی وحدانیت ویکتائی کا اقرار کریں اور اس کی عبادت و بندگی اور اطاعت و فرمانبرداری میں کسی کو بھی اس کا شریک نہ ٹھہرائیں۔ ورنہ زمین کا سارا نظام عدل و شریعت درہم برہم ہو کر رہ جائے گا ۔ والعیاذ باللہ -
Top