Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 61
قَالَ یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ ضَلٰلَةٌ وَّ لٰكِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَيْسَ : نہیں بِيْ : میرے اندر ضَلٰلَةٌ : کچھ بھی گمراہی وَّلٰكِنِّيْ : اور لیکن میں رَسُوْلٌ : بھیجا ہوا مِّنْ : سے رَّبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
آپ نے فرمایا اے میری قوم ! مجھ میں (کسی طرح کی) کوئی گمراہی نہیں،1 بلکہ میں تو پیغمبر ہوں اس ذات (اقدس) کی طرف سے، جو پروردگار رہے سب جہانوں کی،
84 پیغمبر کی وسعت قلبی اور تحمل مزاجی کا ایک نمونہ و مظہر : سو آنجناب کے اس جواب سے پیغمبر کی وسعت قلبی، تحمل اور کشادہ ظرفی کا نمونہ ملاحظہ ہو کہ ان لوگوں کی اس قدر بےہودہ گفتگو اور یا وہ گوئی کے جواب میں آنجناب نے ذرہ برابر بھی کسی اشتعال یا جذباتیت کا کوئی اظہار نہیں فرمایا۔ بلکہ سادہ اور مختصر لفظوں میں اتنا فرمایا کہ لوگو ! مجھ میں ضلالت و گمراہی کی کوئی بات نہیں۔ بلکہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ اسکا پیغام تمہیں پہنچا رہا ہوں اور بس۔ سو یہ کمال عبدیت اور للہیت و بےنفسی کا ایک ایسا عظیم الشان مظہر و نمونہ ہے جو حضرات انبیائے کرام کے سوا اور کہیں نہیں مل سکتا ۔ صَلَوَات اللّٰہِ وَسَلاَمُہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنَ ۔ بہرکیف حضرت نے اپنے اس جواب سے ان لوگوں کے سامنے اپنی اصل حیثیت کو واضح فرما دیا کہ میرے اندر گمراہی کی کوئی بات نہیں بلکہ میں پروردگار عالم کا رسول ہوں اور اسی کا پیغام تم لوگوں کو پہنچا رہا ہوں۔
Top