Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 86
وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ۚ وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ١۪ وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ
وَلَا تَقْعُدُوْا : اور نہ بیٹھو بِكُلِّ : ہر صِرَاطٍ : راستہ تُوْعِدُوْنَ : تم ڈراؤ وَتَصُدُّوْنَ : اور تم روکو عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَتَبْغُوْنَهَا : اور ڈھونڈو اس میں عِوَجًا : کجی وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرلو اِذْ : جب كُنْتُمْ : تم تھے قَلِيْلًا : تھوڑے فَكَثَّرَكُمْ : تو اس نے تمہیں بڑھا دیا وَانْظُرُوْا : اور دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور مت بیٹھو تم لوگ راستوں پر ڈرانے کو، اور اللہ کی راہ سے روکتے ہوئے، ان لوگوں کو جو اس پر ایمان لائے ہیں، اور اس میں کجی تلاش کرتے ہوئے، اور یاد کرو کہ جب تم تھوڑے سے تھے، پھر اللہ نے تمہیں زیادہ کردیا اور (آنکھیں کھول کر) دیکھو کہ کیسا ہوا انجام فساد کرنے والوں کا ؟
120 راہ حق سے روکنا اہل باطل کا پرانا طریقہ و وطیرہ : روایات کے مطابق وہ لوگ راستوں پر بیٹھ کر دوسروں کو حضرت شعیب تک پہنچنے سے روکتے اور انہیں طرح طرح کی دھمکیاں دیتے تھے۔ اس لئے ان کو اس فعل شنیع سے روکا اور منع کیا گیا۔ (جامع البیان، صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ سو دین حق اور دعاۃِ حق سے روکنا اہل کفر و باطل کا پرانا طریقہ ہے جو جب سے اب تک جوں کا توں موجود ہے۔ اور اس کے مظاہر آج بھی جگہ جگہ اور طرح طرح سے نظر آتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف حضرت شعیب نے اپنی قوم کے ان کھڑپنچوں اور متکبر سرداروں کے ضمیروں کو دستک دیتے ہوئے ان سے فرمایا کہ تم لوگ اپنی اس طرح کی معاندانہ اور سرکشانہ سرگرمیوں کو ترک کر کے راہ حق و ہدایت کو اپناؤ۔ غنڈہ گردی کے ان طور طریقوں سے باز آجاؤ اور ایمان کے نور سے منور ہوجانے والے ان سچے اور مخلص مسلمانوں کو ڈرانے دھمکانے کی روش کو چھوڑ دو اور ان بندگان صدق و صفا کے درپے آزار ہو کر اپنی محرومی اور بدبختی کی سیاہی کو اور پکا مت کرو ۔ والعیاذ باللہ ۔ 121 راہ حق میں کجی تلاش کرنا اہل باطل کا ایک اور قدیم حربہ ۔ والعیاذ باللہ ۔ : طرح طرح کے شکوک و شبہات ڈال کر۔ اور یہی طریقہ واردات اہل باطل کا ہمیشہ رہا ہے۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے۔ اور وہ اہل حق کے خلاف انہی ہتھیاروں سے کام لیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس طرح ایسے لوگ دوسروں کو راہ حق سے محروم کرکے ضلال اور اضلال کے دونوں جرموں کا ارتکاب کرتے اور اپنے لیے دوہری اور ڈبل محرومی کا سامان کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اللہ کی راہ سے مراد توحید کی راہ ہے کہ یہی انسان کی فطرت ہے۔ یہی راہ انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والی راہ ہے اور اسی پر چل کر انسان اپنے خالق ومالک کی جانب اقدس و اعلیٰ تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ اور اس راہ میں کجی تلاش کرنے کا مطلب اس کو شرک کی پگڈنڈیوں کی طرف موڑنا اور لوگوں کو توحید خداوندی کی راہ راست سے ہٹا کر گمراہی کے راستوں پر ڈالنا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 122 شکر نعمت کی تعلیم و تلقین : یعنی اللہ تعالیٰ کی اس طرح کی ان عظیم الشان نعمتوں کو تم لوگ یاد کرو تاکہ تمہیں اس کے حضور جھکنے کی اور ان نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنے کی توفیق وسعادت نصیب ہو۔ کہ شکر نعمت سے نعمت میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کو دوام ملتا ہے۔ جبکہ کفران نعمت عذاب الیم کا باعث بنتا ہے، جیسا کہ ارشاد ربانی ہے { لَئِنْ شَکَرْتُمْ لاَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ } سو یہ ہے نعمتوں کی یاد دہانی سے اصل مقصود و مدعا۔ نہ کہ وہ جو اہل بدعت پیش کرتے ہیں کہ اس سے جشن میلاد کے ثبوت و جواز پر استدلال کرتے ہیں جو کہ صحابہ وتابعین کرام اور خیر القرون کے دور میں کسی کو بھی نہیں سوجھا۔ بہرکیف حضرت شعیب نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی تذکیر و یاد دہانی کراتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ اس وقت کو یاد کرو کہ جب تم اس علاقے میں ایک چھوٹے سے خاندان کی شکل میں آ کر بسے تھے اور اب تم ایک طاقتور قوم کی شکل میں موجود ہو۔ اس نے تمہاری تعداد کو بھی بڑھایا اور تمہیں کثرت ذرائع و وسائل سے بھی نوازا۔ اور اس طرح طرح کے اسباب معیشت و معاشرت سے سرفراز فرمایا۔ پس تم لوگ صدق دل سے اس کا شکر اداء کرو اور مفسد لوگوں کے انجام سے عبرت پکڑو۔
Top