Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 99
اَفَاَمِنُوْا مَكْرَ اللّٰهِ١ۚ فَلَا یَاْمَنُ مَكْرَ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ۠   ۧ
اَفَاَمِنُوْا : کیا وہ بےخوف ہوگئے مَكْرَ : تدبیر اللّٰهِ : اللہ فَلَا يَاْمَنُ : بےخوف نہیں ہوتے مَكْرَ اللّٰهِ : اللہ کی تدبیر اِلَّا : مگر الْقَوْمُ : لوگ الْخٰسِرُوْنَ : خسارہ اٹھانے والے
تو کیا یہ لوگ بےخوف گئے اللہ کی چال (اور اس کی پکڑ) سے ؟ سو اللہ کی چال (اور اس کی پکڑ) سے بےخوف نہیں ہوتے، مگر وہی لوگ جو خسارہ اٹھانے والے ہیں،
137 اللہ کی گرفت و پکڑ سے غفلت و لاپرواہی خساروں کا خسارہ ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا یہ لوگ بےخوف اور نڈر ہوگئے اس کی چال اور گرفت و پکڑ سے ؟ سو واضح رہے کہ اللہ کی چال اور اس کی گرفت وپگڑ سے بےخوف و نڈر نہیں ہوتے مگر وہی لوگ جو خسارہ اٹھانے والے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس سرکشوں کی ان سرکشیوں اور بدمستیوں پر اس قادر مطلق کی طرف سے جو برابر مہلت اور ڈھیل مل رہی ہے تو یہ دراصل اس کی طرف سے ایک ایسی کریمانہ روش ہے جس سے وہ ان کو اپنے کرم بےپایاں اور حلم بےنہایت کی بناء پر نوازتا ہے۔ تاکہ جس نے سنبھلنا سدھرنا ہو وہ سنبھل اور سدھر جائے۔ قبل اس سے کہ فرصت عمل اس کے ہاتھ سے نکل جائے۔ نہیں تو اپنا پیمانہ جرم لبریز کر کے وہ اپنے آخری انجام کو پہنچ جائے ۔ والعیاذ باللہ ۔ دراصل یہی وہ دھوکہ ہے جو ایسے برخود غلط لوگوں کو اس اکرم الاکرمین کی طرف سے اس کے اس قانون امہال کی بناء پر لگتا ہے۔ اسی لئے اس کو " مَکْرُ اللّٰہ " (اللہ کی چال) سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ سو اللہ تعالیٰ کی گرفت و پکڑ اور اسکے عذاب سے نڈر اور بےخوف ہونے کی بجائے ہمیشہ اس سے بچنے اور محفوظ رہنے کی فکر و کوشش میں رہنا چاہیئے کہ اسکی گرفت و پکڑ سے بےخوفی و لاپرواہی بڑا ہی ہولناک خسارہ ہے۔ اور اس کے مرتکب وہی لوگ ہوتے ہیں جو سخت خسارے والے ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ عقل ونقل کا تقاضا ہے کہ بندہ ہمیشہ عذاب اور اس کے اسباب سے بچنے اور محفوظ رہنے کی فکر و کوشش میں رہے اور اپنے خالق ومالک سے اپنا تعلق صحیح رکھے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top