Tafseer-e-Madani - Al-Insaan : 29
اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِرَةٌ١ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ سَبِیْلًا
اِنَّ هٰذِهٖ : بیشک یہ تَذْكِرَةٌ ۚ : نصیحت فَمَنْ : پس جو شَآءَ : چاہے اتَّخَذَ : اختیار کرکے اِلٰى : طرف رَبِّهٖ : اپنا رب سَبِيْلًا : راہ
بلاشبہ یہ (جو کچھ مذکور ہوا) ایک عظیم الشان نصیحت (اور یاد دہانی) ہے سو جس کا جی چاہے راستہ اختیار کرلے اپنے رب کی طرف جانے کا1
39 قرآن حکیم اور عظیم الشان اور بےمثال نصیحت : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ قرآن حکیم ایک عظیم الشان نصیحت سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ یہ ایک عظیم الشان تذکیرو یاد دہانی ہے۔ پس اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کرے۔ تاکہ اس طحر وہ خود ارین کی سعادتوں سے بہرہ ور ہو سکے، ورنہ وہ اپنا ہی نقصان کرے گا، والعیاذ باللہ العظیم۔ جو قیامت کے اس یوم عظیم میں جو کہ فضل وتمیز کے دن وہ گا ظاہر ہو کہ رہے گا کیونکہ وہاں ہر کسی نے اپن زندگی بھر کے کئے کرائے کا بدلہ پانا ہے، خبر کا بھی اور شر کا بھی تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاض پورے ہو سکیں اور بدرجہ تمام اور کمال پورے ہوں وباللہ التوفیق لمایحب ویرید وعلیٰ نجبا ورہے بکل جان متن الاحوال و فی کل موطن میں المواطن فی الحیال یعنی اس عظیم الشان تذکیرو یاد دہاین کے بعد راہ حق و صواب پوری طرح واضح ہوگئی ہے، اب جس کی مرضی اپنے رب کی طرف جانے کا رستہ اختیار کرلے کہ میں نفع و فائدہ بہرحال اسی کا ہے، اس لئے اس بارہ کسی پر کوئی جبر واکراہ نہیں، سو اس میں ایک طرف تو اس کلام حکیم کی عظمت شان کا ذکر وبیان ہے اور دوسری طرف اس میں لوگوں سے اظہار بےنیازی بھی ہے کہ ان کو یہ جو یہ آگہی سنائی جا رہی ہے، تو محض ان لوگوں کی خیر خواہی اور انہی کے بھلے کے لئے سنائی جا رہی ہے، ورنہ اس میں نہ اللہ تعالیٰ کا کوئی نفع ہے اور نہ اس کے رسول کی کوئی ذاتی غرض۔ بس اب جس کی مرضی وہ اس راہ حق و صواب کو اپنا لے، ورنہ اس بھگتان کے بھگتنے کے لئے تیار ہوجائے جس سے یہ کتاب حکیم خبردار کر رہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین
Top