Tafseer-e-Madani - Al-Insaan : 30
وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًاۗۖ
وَمَا تَشَآءُوْنَ : اور تم نہیں چاہوگے اِلَّآ : سوائے اَنْ : جو يَّشَآءَ اللّٰهُ ۭ : اللہ چاہے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا مگر یہ کہ اللہ چاہے بیشک اللہ سب کچھ جانتا بڑا ہی حکمت والا ہے
40 ۔ مشیت الٰہی کی تذکیر و یاد دہانی : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر و قصر کے اسلوب و انداز میں ارشاد فرمایا گیا کہ تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا مگر یہ کہ اللہ چاہے۔ بیشک اللہ بڑا ہی علم والا نہایت ہی حکمت والا ہے، پس وہی ہے جو اپنے علم بےنہایت اور اپنی حکمت بےغایت سے ٹھیک ٹھیک اور پوری طرح جانتا ہے کہ کس کے لئے کب اور کیا مناسب ہے، سبحانہ و تعالیٰ ، سو اس کا ہر کام اور ہر حکم و ارشاد سراسر علم و حکمت پر مبنی ہوتا ہے اور وہ حق و ہدایت کی دولت سے انہی کو نوازتا ہے، جو صدق دل سے اس کی طرف رجوع کرتے اور ہدایت چاہتے ہیں سو اللہ تعالیٰ کی اس کائنات میں مشیت ومرضی اسی وحدہ لاشریک کی چلتی ہے اور ہوتا وہی ہے جو اس کو منظور ہوتا ہے۔ بندے کا کام اور اس کا اختیار اس کی نیت و ارادہ کے اختیار تک ہے اور بس اس کے بعد اصل معاملہ اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے اور اس کی ہر مشیت علم و حکمت کے تقاضوں کے عین مطابق ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ بڑا ہی علیم اور نہایت ہی حکیم ہے اور یہ شان اس وحدہ لاشریک ہی کی ہے اس میں دوسری کوئی بھی ہستی اس کی شریک ہے نہ ہوسکتی ہے کہ وہ ہر لحاظ سے یکتا ہے اور وہی ہے معبود برحق، سبحانہ و تعالیٰ
Top