Tafseer-e-Madani - An-Naba : 16
وَّ جَنّٰتٍ اَلْفَافًاؕ
وَّجَنّٰتٍ : اور باغات اَلْفَافًا : لپٹے ہوئے/گھنے
اور (قسما قسم) کے گھنے باغ بھی
(13) اسباب عیشت میں غور و فکر کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم ہی نے پانی اتارا تاکہ اس کے ذریعے ہم طرح طرح کے غلے بھی پیدا کریں، قسما قسم کے سبزے اور چارے بھی اگائیں اور قسما قسم کے گھنے باغ بھی۔ " الفاف " کے بارے میں حضرات علماء کرام کا ایک قول یہ ہے کہ یہ جمع نہیں اسم جمع ہے، جیسے " اوزاع " جو کہ مختلف گروہوں اور جماعتوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، اور دوسرا قول یہ ہے کہ یہ " لفیف " کی جمع ہے (صفوۃ البیان، وغیرہ) مآل اور مفاد بہرحال دونوں کا ایک ہی ہے کہ اس سے مراد گھنے اور گنجان باغات ہیں، اس قادر مطلق جل جلالہ نے اپنی بےپایاں رحمت و عنایت سے تمہارے لیے اے لوگو ! طرح طرح کے یہ عظیم الشان اسباب معیشت اور گھنے باغات بھی پیدا فرمائے، تاکہ تم لوگ ان سے طرح طرح کے فائدے اٹھاؤ، اور اس کے نتیجے میں تم اس واہب مطلق جل وعلا شانہ کے حضور دل و جان سے جھک جاؤ اور ہمیشہ دل و جان سے اس کے حضور جھکے ہی رہو، تاکہ اس طرح تم اس رب شکور و غفور کی طرف سے ملے والی ان نعمتوں سے صحیح طور پر مستفید و بہرہ مند ہوسکو، اور اس طرح یہ نعمتیں تمہارے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ اور وسیلہ بن جائیں۔ اللھم ارزقنا التوفیق لما تحب وترضی و کما تحب وترضی۔ بہر کیف یہ عظیم الشان باغات اور قسما قسم کی پیداواریں جو تم کو اس پانی کے ذریعے ملتی ہیں، یہ سب اسی واہب مطلق کا کرم و احسان ہے۔ سبحانہ وتعالی۔ اور ان سب میں غور و فکر اور شکر خداوندی کے طرح طرح کے پہلو ہیں۔ پس تم لوگ ان میں غور و فکر سے کام لے کر پس پردہ کارفرما اصل حقائق تک رسائی حاصل کرسکتے ہو، اور اس طرح تم سراغ زندگی پاس کو، اور دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز و سرشار ہوسکو۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال۔
Top