Tafseer-e-Madani - An-Naba : 26
جَزَآءً وِّفَاقًاؕ
جَزَآءً : بدلہ ہے وِّفَاقًا : پورا پورا
بھرپور بدلہ ہوگا (ان کے کیے کرائے کا)
(23) دوزخیوں کے لئے ان کے اعمال کا بھر پور بدلہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے ساتھ یہ سب کچھ بھر پور بدلے کے طور پر ہوگا۔ یعنی ان کے اس کفر و باطل کے بدلے کے طور پر جس کو انہوں نے زندگی بھر اپنائے رکھا تھا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ پس جو کچھ ان کو وہاں ملے گا وہ ان کو ان کے اپنے اعمال ہی کا صلہ اور بدلہ ہوگا، جو انہوں نے دنیا میں کیے ہوں گے، سو اس کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے میں ارشاد فرمایا گیا اور ایک اصول اور ضابطے کے طور پر ارشاد فرمایا گیا وَجَزَاء سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثْلُہَا ( الشوری 40 پ 25) یعنی برائی کا بدلہ اسی طرح کے عمل سے دیا جائے گا سو پس وہاں پر مجرموں کے لئے عذاب ان کے جرم و قصور کے مطابق اور اس کے برابر ہوگا۔ اور جیسا کہ مقاتل نے کہا کہ کفر و شرک سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں ہوسکتا اور دوزخ کے عذاب سے بڑھ کوئی عذاب ممکن نہیں۔ اس لئے اس سب سے بڑے جرم کے مرتکبوں کو دوزخ کے اس سب سے بڑے عذاب سے دورچار کیا جائے گا۔ (المراغی وغیرہ) والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہر حال میں ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top