Tafseer-e-Madani - An-Naba : 3
الَّذِیْ هُمْ فِیْهِ مُخْتَلِفُوْنَؕ
الَّذِيْ : وہ جو هُمْ فِيْهِ : وہ اس میں مُخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کر رہے ہیں
جس میں یہ لوگ خود اختلاف میں پڑے ہوئے ہیں ؟ (1)
(2) منکرین کے اختلاف اور تناقض فکر کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا یہ لوگ اسی عظیم الشان خیر کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں جس کے بارے میں یہ خود اختلاف میں پڑے ہوئے ہیں۔ چناچہ ان میں سے کچھ تو اس کو ناممکن سمجھتے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ بھلا اب گلی سڑی اور بوسیدہ ہوجانے والی ہڈیوں کو دوبارہ کون زندہ کرے گا ؟ وَضَرَبَ لَنَا مَثَلاً وَنَسِیَ خَلْقَہُ قَالَ مَنْ یُحْیِیْ الْعِظَامَ وَہِیَ رَمِیْمٌ ( یسین 78 پ 23) اور کچھ ان میں سے دہریے ہیں جو کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ " دھر " (زمانے) کی کرشمہ سازیاں ہیں اور بس، وَقَالُوا مَا ہِیَ إِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا یُہْلِکُنَا إِلَّا الدَّہْرُ وَمَا لَہُم بِذَلِکَ مِنْ عِلْمٍ إِنْ ہُمْ إِلَّا یَظُنُّونَ ( الجاثیہ 24 پ 25) جب کہ کچھ لوگ آخرت کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ہم تو بس ایک گمان سا رکھتے ہیں اور کسی امر کا یقین ہمیں بہر حال نہیں، وَإِذَا قِیْلَ إِنَّ وَعْدَ اللَّہِ حَقٌّ وَالسَّاعَۃُ لَا رَیْْبَ فِیْہَا قُلْتُم مَّا نَدْرِیْ مَا السَّاعَۃُ إِن نَّظُنُّ إِلَّا ظَنّاً وَمَا نَحْنُ بِمُسْتَیْْقِنِیْنَ ( الجاثیہ 32 پ 25) اور کچھ صاف انکار کرتے ہیں کہ ہماری زندگی تو بس یہی دنیاوی زندگی ہے اور مرنے کے بعد ہمیں دوبارہ کبھی نہیں اٹھایا جائے گا، وَقَالُواْ إِنْ ہِیَ إِلاَّ حَیَاتُنَا الدُّنْیَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِیْنَ ( الانعام 29 پ 7) سو جس قیامت اور " نباء عظیم " کے بارے میں یہ لوگ اس قدر تناقض فکر اور اختلاف رائے میں پڑے ہیں، اس کے بارے میں ان کو اصل حقیقت اور حق سے آگاہ کیا جاتا ہے، تو یہ اس کو ماننے اور قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے، اور طرح طرح کی باتیں بناتے ہیں۔ سو اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ اس بارے میں سنجیدہ نہیں ہیں، اور یہ خواہشات کے چکروں سے نکلنا چاہتے ہی نہیں، اور اتباع ہویٰ کا یہی روگ بیماریوں کی بیماری اور محرومیوں کی محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔ یا رب العالمین و یا ارحم الرحمین، واکرم الاکرمین، یا من بیدہ ملکوت کل شی۔
Top