Tafseer-e-Madani - An-Naba : 39
ذٰلِكَ الْیَوْمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ مَاٰبًا
ذٰلِكَ : یہ ہے الْيَوْمُ الْحَقُّ ۚ : دن برحق فَمَنْ : پس جو کوئی شَآءَ : چاہے اتَّخَذَ : بنالے اِلٰى رَبِّهٖ : اپنے رب کی طرف مَاٰبًا : ٹھکانہ
یہ ہے وہ برحق دن اب جس کا جی چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنالے
(34) آزادی ارادہ و اختیار کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ ہے وہ برحق دن، یعنی وہ یوم حق جس کے احوال و اھوال میں سے کچھ کا ذکر یہاں ہوا اور جس نے اپنے وقت پر بہرحال آکر رہنا ہے، اب جس کا جی چاہے وہ اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنا لے کہ اس میں خود اسی کا بھلا ہے، کسی کے ماننے یا نہ ماننے سے اس یوم عظیم کے حق اور واقع ہونے میں کوئی فرق نہیں آسکتا۔ بلکہ یہ ماننا یا نہ ماننا انسان کے اپنے ہی نفع و نقصان کی بات ہے اور بس، بہرکیف وہ یوم عظیم جس کے بارے میں خبردار کیا جارہا ہے وہ ایک امر شدنی ہے، اس نے اپنے وقت مقرر پر بہرحال آکر اور واقع ہو کر رہنا ہے، نہ کوئی اس کو ٹال سکتا ہے اور نہ اس میں کسی طرح کا کوئی دخل دے سکتا ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے برات ذمہ کا اعلان فرما دیا گیا کہ اس یوم عظیم و رہیب کی آمد اور اس میں پیش آنے والے حقائق سے آگاہ کرنا ضروری تھا۔ تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہمیں اس کی خبر نہیں تھی۔ سو یہ کام کردیا گیا۔ اب یہ لوگوں کی اپنی ذمہ داری اور ان کا اپنا ارادہ و اختیار ہے کہ وہ اس کے بارے میں کون سا اور کیا رویہ اختیار کرتے ہیں۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، و علی ما یحب ویرید بکل حال من الاحوال و فی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔ بہر کیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اس یوم عظیم کے بارے میں آگہی بخش دی گئی۔ پس اب جس کا جی چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنا لے، اس پر صدق دل سے ایمان لاکر، اور اس کی اطاعت و بندگی کے شرف سے مشرف ہوکر، اور اپنی اہواء و خواہشات کو ترک کرے اس کی ہدایت وتعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزار کر اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق وسعادت سے نوازے، آمین۔ سو جب اس یوم عظیم کے بارے میں یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ اس نے اپنے رب کے پاس اپنا ٹھکانا بنا لے، کہ اس کے احوال سے بچنے کے لیے صرف اللہ ہی کی پناہ کام آسکے گی۔ اللہ اور اس کے رسول کے ذمے تو لوگوں کو حق اور حقیقت سے آگاہ کردینا ہے اور بس۔ اور اس کی تکمیل کردی گئی۔ آگے لوگوں کو ارادہ واختیار کی آزادی حاصل ہے۔ اپنے ارادہ و اختیار سے وہ جونسا راستہ چاہیں اختیار کریں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا فَمَن شَاء فَلْیُؤْمِن وَمَن شَاء فَلْیَکْفُرْ ( الکہف۔ 29 پ 15) یعنی اب وہ چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے کفر کرے ہر کوئی اپنے کیے کرائے کا صلہ و بدلہ پائے گا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ اس حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ اس روز پناہ اللہ ہی کی طرف سے مل سکے گی۔ اور اس کی پناہ کے حصول اور اس سے سرفرازی کا ذریعہ یہی ہے کہ اس کی بتائی ہوئی راہ کو اپنایا جائے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید۔
Top