Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 30
وَ اِذْ یَمْكُرُ بِكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْكَ اَوْ یَقْتُلُوْكَ اَوْ یُخْرِجُوْكَ١ؕ وَ یَمْكُرُوْنَ وَ یَمْكُرُ اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ
وَاِذْ : اور جب يَمْكُرُ بِكَ : خفیہ تدبیریں کرتے تھے آپ کے بارہ میں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لِيُثْبِتُوْكَ : تمہیں قید کرلیں اَوْ يَقْتُلُوْكَ : یا قتل کردیں تمہیں اَوْ يُخْرِجُوْكَ : یا نکال دیں تمہیں وَيَمْكُرُوْنَ : اور وہ خفیہ تدبیریں کرتے تھے وَيَمْكُرُ اللّٰهُ : اور خفیہ تدبیریں کرتا ہے اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ خَيْرُ : بہترین الْمٰكِرِيْنَ : تدبیر کرنے والا
اور جب یہ کافر لوگ آپ کے خلاف سازش کر رہے تھے کہ آپ کو قید کردیں یا قتل کردیں یا ملک بدر کردیں، یہ لوگ اپنی چالیں چل رہے تھے، اور اللہ اپنی چال چل رہا تھا، اور اللہ کی چال سب سے زیادہ کارگر ہوتی ہے،1
51 کافروں کی سازش حضرت امام الانبیا ﷺ کے خلاف : سو اس میں کافروں کی اس سازش کی تذکیر و یاددہانی فرمائی گئی ہے جو وہ لوگ حضرت امام الانبیائ ﷺ کیخلاف کررہے تھے اپنے پارلیمنٹ ہاؤس (دارالندوہ) میں۔ تاکہ اس طرح یہ لوگ حق و ہدایت کے اس نور مبین کو بجھا سکیں جو کہ خود انکے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کی راہوں کو روشن کرنے کے لئے ان کے خالق ومالک کی عنایت بےنہایت سے ان کے لئے اتارا گیا تھا۔ سو اس سے مستنیر و مستفید ہونے کی بجائے انہوں نے الٹا اس کو گل کرنے کی ٹھانی۔ مگر کہاں ؟ البتہ اس طرح انہوں نے اپنی محرومی اور بدبختی کی مہر کو اور پکا کردیا اور وہ ۔ { خِسَرِ الدُّنیا والآخِرَۃ } ۔ کے مصداق بن گئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس میں اس سازش کی طرف اشارہ ہے جو صنادید قریش نے " دار الندوۃ " میں کی تھی تاکہ وہ حق و ہدایت کی اس دعوت مقدسہ کو یکسر ختم کردیں جو حضرت امام الانبیا ﷺ کے ذریعے دنیا کو دی جا رہی تھی۔ تاریخ و سیر کی کتابوں کے مطابق اس میں کفار قریش کے مختلف لیڈروں کی طرف سے اس موقع پر کئی تجاویز پیش کی گئیں۔ آخرکار بحث وتمحیص کے بعد قتل کی تجویز پر اتفاق ہوا اور اس کے لئے تدبیر یہ سوچی گئی کہ قریش کے تمام بڑے بڑے قبائل میں سے ایک ایک نوجوان کو اس میں شریک کیا جائے اور وہ سارے یکبارگی وار کر کے آنحضرت ﷺ کا کام تمام کردیں تاکہ آنحضرت ﷺ کے خاندان والے کسی سے قصاص کا مطالبہ کرنے کی ہمت نہ کرسکیں۔ اور پھر بات دیت اور خونبہا پر ٹھہرے گی جو ہم سب مل کر کے ادا کردیں گے اور اس طرح ہمارا مقصد پورا ہوجائے ہوجائے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 52 اہل کفر و باطل کی چالیں حق کیخلاف : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ بدبخت حق اور اہل حق کے خلاف اس طرح کی چالیں چل رہے تھے۔ حق کو مٹانے اور اس کو نیچا دکھانے کے لئے۔ مگر جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے { یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ } (الصف : 8) ۔ سو جس طرح مونہوں کی پھونکوں سے سورج کی روشنی کو مٹانا کسی کے بس میں نہیں، اسی طرح یہ اہل کفر و باطل اپنی ان چالوں سے دین حق کے نور مبین کو کبھی بھی مٹا اور بجھا نہیں سکتے۔ البتہ اس طرح ایسے لوگ اپنے باطن کی سیاہی کو مزید گہرا اور پکا کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس واقعہ کی تذکیر و یاد دہانی سے مقصود دراصل اس وعدئہ فرقان کو مؤکد کرنا ہے جس کا ذکر اوپر والی آیت کریمہ میں فرمایا گیا ہے کہ اگر تم لوگ دیکھنا چاہو کہ اللہ تعالیٰ اپنی تدبیر و کارسازی سے کس طرح ناموافق حالات کو موافق بنا دیتا ہے اور مخالف منصوبوں کو کس طرح سازگار کردیتا ہے تو اس کے لئے تم پیغمبر کی زندگی کے اسی واقعہ کو دیکھ لو اور اس کے عواقب و نتائج کو اپنے سامنے رکھ لو ۔ وباللہ التوفیق - 53 دشمنوں کی چالوں کے مقابلے میں اللہ کی چال کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ اپنی چالیں چل رہے تھے اور اللہ اپنی چال چل رہا تھا۔ اور اللہ کی چال ہی سب سے زیادہ کارگر ہوتی ہے۔ ان کے مکرو فریب کے توڑ کے لئے مگر اس کی یہ چال چونکہ اس کے قانون فطرت وقدرت کے مطابق ایسی محکم اور متین ہوتی ہے کہ مخالف اس کو سمجھ بھی نہیں سکتا تو پھر وہ اس کے مقابلے کی کیا تاب لاسکتا ہے ؟ اسی لئے اس کے اس برتاؤ کو مکر " چال " سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ ورنہ وہ اہل دنیا کی چالوں اور ان کی مثالوں سے پاک ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اللہ پاک۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کی چال سے مراد اس کا وہ برتاؤ ہے جو وہ اپنی حکمت اور قدرت کے تقاضوں کے مطابق لوگوں سے کرتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کیونکہ وہ دنیا والوں کی نظروں اور ان کی نگاہوں سے بالکل مخفی اور اوجھل ہوتا ہے۔ اس لئے اس کو مکر سے تعبیر فرمایا گیا۔ اور اس کی چال بڑی ہی سخت ہوتی ہے ۔ { اِنَّ کَیْدِیْ مَتِیْن } ۔ اور اتنی سخت اور اس قدر مضبوط کہ اس کا مقابلہ تو درکنار مخالف یہ بھی نہیں جان سکتا کہ اس کا شکنجہ کسا جا رہا ہے اور وہ اللہ کی گرفت و پکڑ میں آ رہا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top