Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 50
وَ لَوْ تَرٰۤى اِذْ یَتَوَفَّى الَّذِیْنَ كَفَرُوا١ۙ الْمَلٰٓئِكَةُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَ اَدْبَارَهُمْ١ۚ وَ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
وَلَوْ : اور اگر تَرٰٓي : تو دیکھے اِذْ : جب يَتَوَفَّى : جان نکالتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے يَضْرِبُوْنَ : مارتے ہیں وُجُوْهَهُمْ : ان کے چہرے وَاَدْبَارَهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) وَذُوْقُوْا : اور چکھو عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : بھڑکتا ہوا (دوزخ)
اور اگر تم دیکھ لو (حال اس وقت کا) کہ جب فرشتے جان قبض کرتے ہیں کافروں کی، اور وہ ضربیں لگا رہے ہوتے ہیں ان کے چہروں اور ان کی پیٹھوں پر، اور (ان سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ لو اب) چھکو تم مزہ جلنے کے عذاب کا، (اگر تم یہ دیکھ سکو تو تمہیں بڑا ہی ایک ہولناک منظر نظر آئے)1
108 کافروں کے منہ اور انکے دبر ایک برابر : سو یہاں پر { اَدبار } اور { وجوہ } کو ایک ساتھ بیان فرمایا گیا ہے کہ ان دونوں پر مار پڑ رہی ہوگی۔ اس سے معلوم ہوا کہ کافر کا منہ اور اس کا دبر ایک برابر ہیں۔ اور وجہ ظاہر ہے کہ ان دونوں سے گندگی اور نجاست نکلتی ہے۔ سو ان میں سے کہ ایک سے پیشاب پاخانے کی حسی اور ظاہری ناپاکی نکلتی ہے اور دوسرے سے کفر و شرک کی معنوی اور باطنی نجاست ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اس کا ایک مظہر اب بھی اس صورت میں سامنے آتا ہے کہ جو لوگ مرنے کے بعد اپنے مردوں کو جلاتے ہیں وہ سب سے پہلے آگ ان کے منہ میں ہی لگاتے ہیں۔ اور یہ کام بھی وہی شخص کرتا ہے جو کہ مرنے والے کا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہوتا ہے۔ اور اس طرح ان لوگوں کو ان کے کفر کی سزا یہیں سے اور سب کے سامنے شروع ہوجاتی ہے۔ جبکہ اصل عذاب آخرت کا ہے جو کہ بڑا ہی ہولناک اور انتہائی سخت ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اگر تم کہیں اس وقت کو دیکھ سکوجب کہ کفار کی جانکنی کے موقع فرشتے ان کے مونہوں اور ان کے مقعدوں پر ضربیں لگا رہے ہوتے ہیں تو تم کو نہایت ہی ہولناک منظر نظر آئے۔ اور اسی پر بس نہیں بلکہ اس کے بعد ان کے لئے دوزخ کی دہکتی بھڑکتی آگ کا عذاب ہوگا۔ سو کفر وانکار ہلاکتوں کی ہلاکت اور خساروں کا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 109 کافروں کیلئے آخرت میں عذاب پر عذاب ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ فرشتے ان کی تذلیل و توبیخ کے لیے ان سے کہہ رہے ہوں گے کہ اب چکھو مزہ جلنے کے عذاب کا اور اس طرح ان کی اور بھی تذلیل و تحقیر اور رسوائی ہوگی جس سے ان کے دکھ میں اور بھی اضافہ ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو کافروں کیلئے دوزخ کی آتش سوزاں کے حسی عذاب کے ساتھ ساتھ باطن کو جلا دینے والی ایسی باتوں کا معنوی اور باطنی عذاب بھی ہوگا۔ اور اس طرح وہ عذاب پر عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ سو یہ قرآن حکیم کا دنیا پر کس قدر عظیم الشان احسان ہے کہ اس نے پیشگی بتادیا کہ وہاں ایسے اور ایسے عذابوں سے سابقہ اور واسطہ پڑے گا تاکہ جس نے بچنا ہو وہ بچ جائے قبل اس سے کہ حیات دنیا کی یہ فرصت محدود اس کے ہاتھ سے نکل جائے اور اس کو ہمیشہ کے عذاب میں مبتلا ہونا پڑے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جس کافر کا انجام یہ ہونے والا ہے اس کو اگر دنیا کی اس فانی زندگی میں دنیا بھر کی دولت بھی مل جائے تو بھی اس کو کیا ملا ؟ اور اس سے بڑھ کر محروم اور بدبخت اور کون ہوسکتا ہے ؟ اور اس کے برعکس جس مومن صادق کو دوزخ کے اس ہولناک عذاب سے بچا کر جنت کی سدا بہار نعمتوں سے سرفراز کردیا جائے اس سے بڑھ کر خوش نصیب اور کون ہوسکتا ہے ؟ اگرچہ دنیا میں اس کو نان جویں بھی میسر نہ رہی ہو۔ سو اصل دولت ایمان و یقین کی دولت ہے ۔ اللَّھُمَّ فَزِدْنَا مِنْہُ وَثَبِّتَنَا عَلَیْہِ ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top