Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 56
اَلَّذِیْنَ عٰهَدْتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ فِیْ كُلِّ مَرَّةٍ وَّ هُمْ لَا یَتَّقُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتَّ : تم نے معاہدہ کیا مِنْهُمْ : ان سے ثُمَّ : پھر يَنْقُضُوْنَ : توڑ دیتے ہیں عَهْدَهُمْ : اپنا معاہدہ فِيْ : میں كُلِّ مَرَّةٍ : ہر بار وَّهُمْ : اور وہ لَا يَتَّقُوْنَ : ڈرتے نہیں
(خاص کر وہ) جن سے آپ نے عہد لیا پھر وہ (ناہنجار) توڑ دیتے ہیں اپنے عہد کو ہر مرتبہ، اور وہ ڈرتے نہیں، عہد شکنی اور اس کے انجام سے)
119 خاص کر وہ جو ہر مرتبہ توڑ دیتے ہیں اپنے عہد کو : اس کا اولین اور بڑا مصداق ہیں یہود بنو قریظہ، جنہوں نے آنحضرت ﷺ سے پختہ عہد کیا کہ ہم نہ آپ کے خلاف لڑیں گے اور نہ ہی آپ کے خلاف کسی کی مدد کریں گے۔ مگر اس کے باوجود یہ لوگ اپناعہد توڑ دیتے اور بعد میں کہتے کہ ہم بھول گئے۔ ہم سے غلطی ہوگئی وغیرہ۔ یہاں تک کہ غزوئہ اَحزاب کے موقعہ پر اپنی اس مسلسل عہد شکنی کے باعث اور اس کے نتیجے میں یہ لوگ اپنے انجام کو پہنچ کر رہے (روح، صفوۃ، قرطبی، مراغی، جامع، محاسن، کبیر، زادالمسیر اور معارف وغیرہ) ۔ اور یہی وطیرہ و شیوہ رہا یہود بےبہود کا ہر زمانے اور ہر دور میں۔ یہاں تک کہ آج جب کہ راقم آثم یہ سطور تحریر کر رہا ہے، یہود بنی اسرائیل کی تازہ عہد شکنی کا دنیا ساری میں شور ہے۔ کیونکہ انہوں نے فلسطینیوں سے کئے گئے اپنے وہ وعدے توڑ دئے جو انہوں نے دنیا کی کئی حکومتوں کے توسط سے اور ان کے سامنے کئے تھے اور اپنے ان عہود و وعود کو توڑ کر انہوں نے مشرقی یروشلم میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا کام شروع کردیا اور یو این او ( U.N.O) کے ہنگامی اجلاس میں اس کے تمام کے تمام ایک سو تیس ممبر ملکوں نے اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کے خلاف ووٹ دیا، ماسوائے امریکہ اور اسرائیل کے۔ مگر اس کے باوجود اسرائیلی حکومت اپنے تمام عہد و پیمان توڑ کر اس غیر قانونی عمل میں مصروف ہے۔ سو عہد شکنی اور دھوکہ دہی اس قوم کا ہمیشہ کا طریقہ و وطیرہ رہا۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایسے عہد شکن اور بدعہد لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوق ہیں اور ان پر اللہ کی لعنت اور پھٹکار ہے جو اپنے عہود و مواثیق کو اس طرح توڑتے اور فساد پھیلاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top