Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 74
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور جہاد کیا انہوں نے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰوَوْا : ٹھکانہ دیا وَّنَصَرُوْٓا : اور مدد کی اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) حَقًّا : سچے لَهُمْ : ان کے لیے مَّغْفِرَةٌ : بخشش وَّرِزْقٌ : اور روزی كَرِيْمٌ : عزت
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت بھی کی، اور جہاد بھی کیا، اللہ کی راہ میں، اور جنہوں نے ان کو ٹھکانہ دیا اور ان کی مدد بھی کی تو ایسے ہی لوگ مومن ہیں سچے (پکے) ان کے لئے ایک عظیم الشان بخشش بھی ہے، اور عزت کی روزی بھی
153 مہاجرین و اَنصار سب کے سب پکے سچے مومن : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہی لوگ ہیں سچے پکے مومن۔ یعنی مہاجرین و انصار کہ ان حضرات نے جان و مال وغیرہ کی ہر قربانی دے کر اور دین و ایمان کی خاطر اپنے وطن اور اپنی قوم قبیلہ کو چھوڑ کر اپنے عقیدئہ و ایمان کی پختگی اور حقانیت کا واضح اور عملی ثبوت مہیا کردیا ہے۔ اس آیت کریمہ سے اہل السنت والجماعت کی حقانیت اور اہل تشیع کا بطلان واضح اور آشکارا ہوجاتا ہے کہ اس میں حضرات انصار و مہاجرین دونوں کے مومن صادق ہونے کی تصریح موجود ہے۔ اور تاکید و حصر کے ساتھ تصریح موجود ہے۔ اور یہی اہل السنت والجماعت کا عقیدئہ و مسلک ہے۔ جبکہ شیعہ کا عقیدہ اس کے برعکس ہے بلکہ ان کے یہاں تو صرف " پنج تن پاک " ہیں اور بس ۔ والعیاذ باللہ ۔ بلکہ اس آیت کریمہ سے تو ان لوگوں کا کفر بالکل عیاں ہوجاتا ہے جو ان حضرات صحابہ کے ایمان کا انکار یا اس میں شک کرتے ہیں کہ اس سے اس آیت کریمہ کا انکار لازم آتا ہے جو کہ بلاشبہ کفر ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ وضلال سے ہمیشہ محفوظ رکھے اور ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ 154 اَنصار و مہاجرین کیلئے مغفرت و بخشش کا وعدئہ ربانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے لیے ایک عظیم الشان بخشش ہے اس چھوٹی بڑی خطاؤ لغزش کے لئے جو ان سے بتقاضائے بشریت سرزد ہوگئی ہو ۔ سبحان اللہ ۔ کیسی کیسی عظیم الشان بشارتیں اور خوشخبریاں ہیں ان صحابہ کرام کے لئے اور اللہ پاک کے اس پاکیزہ و برحق کلام میں ؟ ۔ رِضْوَان اللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنَ ۔ اَللّٰہُمَّ الْحِقْنَا بِہِمْ بِمَحْضِ مَنِّکَ وَکَرَمِکَ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْْنَ وَیَآاَکْرَمَ الاَکْرَمِیْنَ ۔ بہرکیف حضرات انصار و مہاجرین عظیم الشان اور بےمثال مراتب و درجات پر فائز اور ان سے بہرہ مند تھے۔ اور ان کیلئے عظیم الشان خوشخبریاں ہیں۔ اور اللہ پاک کے کلام حکیم میں اور صاف وصریح طور پر، تو پھر ان سے دشمنی رکھنے والا اور ان کے ایمان میں شک کرنے والا بدبخت کس طرح مسلمان ہوسکتا ہے ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ عقیدہ و ایمان اور فکر وعمل کی ہر کجی سے ہمیشہ محفوظ رکھے اور ہمیشہ راہ حق وصواب پر مستقیم اور ثابت قدم رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 155 اَنصار و مہاجرین کیلئے رزق کریم کا وعدہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے لیے رزق کریم یعنی بڑی ہی عمدہ اور عزت کی روزی ہے جنت کی سدا بہار زندگی میں کہ یہ مہمانی ہوگی اس ذات اقدس و اعلیٰ کی طرف سے جس کے کرم کی کوئی حدو انتہا نہیں { نُزُلاً مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِیْمٍ } بہرکیف ان حضرات صدق و صفا نے چونکہ دین حق کی سربلندی کے لئے اور رضائے خداوندی کے حصول اور اس سے سرفرازی کی غرض سے تن من دھن کی بازی لگائی اور ہر قربانی پیش کی۔ اس لئے ان کے لئے ان کے رب کی جانب سے عظیم الشان بخشش بھی ہے اور بڑا عمدہ رزق بھی جو ان کو جنت کی ابدی اور سدا بہار نعمتوں کی صورت میں ملے گا۔ اس موقع پر علامہ رشید رضا مرحوم اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں ان روافض پر کھلا رد ہے جو ان حضرات صحابہ پر زبان طعن دراز کر رہے ہیں۔ اور ان میں سے ہر بھونکنے والے کے منہ پر پتھر جو ان صحابہ کرام پر کتوں کی طرح بھونکتے ہیں۔ اور ان کے ایمان تک میں کیڑے نکالتے ہیں۔ (تفسیر المنار) ۔ خَذَلَہُمُ اللّٰہُ وَقاتَلُہُمْ اَنَّی یُوُفَکُوْنَ ۔ اللہ تعالیٰ حضرات صحابہ کرام کی سچی محبت اور ان کی پیروی نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top