Tafseer-e-Madani - Al-Ghaashiya : 18
وَ اِلَى السَّمَآءِ كَیْفَ رُفِعَتْٙ
وَاِلَى السَّمَآءِ : اور آسمان کی طرف كَيْفَ رُفِعَتْ : کیسے بلند کیا گیا
اور (اپنے اوپر تنے ہوئے) اس آسمان کی طرف نگاہ نہیں کرتے کہ اس کو کس طرح اٹھایا گیا ہے ؟
(9) آسمان میں غور و فکر کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " کیا یہ لوگ نگاہ نہیں کرتے آسمان کی طرف کہ کیسے اٹھایا گیا اس کو ؟ " کہ نہ کوئی ستون نظر آتے ہیں نہ کوئی ظاہری ٹیک و سہارا، بلکہ " بغیر عمد ترونھا " کی شان لیے کھڑا ہے۔ نہ اس میں کوئی شکست و ریخت ہوتی ہے اور نہ کسی طرح کی کوئی ٹوٹ پھوٹ " فارجع البصر ھل تری من فطور " اور طرح طرح کے ستاروں سے جگمگا تا قسما قسم کے فوائد و منافع کا امین و پاسدار بنا حیرت انگیز طریقے سے انسانوں کے اوپر تنا ہوا ہے۔ فتبارک اللہ احسن الخالقین۔ تو کیا یہ لوگ اس میں دیکھتے اور سوچتے نہیں کہ یہ کس کی قدرت کاملہ، حکمت بالغہ اور عنایت شاملہ کا نتیجہ وثمرہ ہے، وہ کون ہے اور اس کا ہم پر کیا حق ہے ؟ سو وہی ہے اللہ معبود برحق سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور اس کی ان عظیم الشان اور بےحدو حساب نعمتوں کا تقاضا یہ ہے کہ انسان دل و جان سے اس کے ذکر و شکر سے رطب اللسان اور سرشار و شاد کام رہے، اور ہمیشہ اور ہر حال میں اس کے حضور جھکا رہے۔ اللھم فھذہ نواصینا بین یدیک، فخذنا بھا الی ما تحب وترضی من القول والعمل، بکل حال من الاحوال، و فی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، یا ذا الجلال والاکرام، یا من بیدہ ملکوت کل شیء و ھو یجیر ولا یجار علیہ۔
Top