Tafseer-e-Madani - Al-Ghaashiya : 25
اِنَّ اِلَیْنَاۤ اِیَابَهُمْۙ
اِنَّ : بیشک اِلَيْنَآ : ہماری طرف اِيَابَهُمْ : ان کا لوٹنا
بلاشبہ ان سب کو ہماری ہی طرف آنا ہے لوٹ کر
(13) سب کا رجوع اللہ تعالیٰ ہی کی طرف : سو ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ اور اسلوب حصر و قصر میں ارشاد فرمایا گیا کہ " بلاشبہ ان سب نے ہماری ہی طرف آنا ہے لوٹ کر "۔ موت کی آخری ہچکی کے بعد کہ اس سے نہ کسی کے لیے گریز و فرار کی کوئی گنجائش ہے، اور نہ کسی طرح بچ نکلنے کا کوئی طریقہ و امکان۔ پس سخت سخارے اور ہولناک گمراہی میں پڑے ہیں وہ لوگ جو اس حقیقت سے بےفکر و لاپروا اور اس کے منکر ہیں، اور اس انکار و لاپرواہی کے نتیجے میں کوئی کہتا ہے کہ ہم مر مٹ کر یونہی ختم ہوجائیں گے، ہم نے دوبارہ اٹھنا ہی نہیں، جیسا کہ دوسرے مقام پر ایسے لوگوں کے اس قول وقرار کی اس طرح تصریح فرمائی گئی ہے۔ ( آیت، الانعام 29 پ 7) یعنی ان لوگوں کا کہنا ہے کہ زندگی تو بس ہماری یہی دنیاوی زندگی ہے اور بس، اور ہمیں دوبارہ نہیں اٹھایا جائے گا، جبکہ کچھ دوسرے اس غلط فہمی میں پڑے ہیں کہ ان کے شرکاء اور سفارشی ان کا کام بنادیں گے، چناچہ ان کا کہنا تھا " ھولاء شفعاء نا عنداللہ " یعنی یہ ہمارے سفارشی ہیں اللہ کے یہاں، بس یہی ہمارا سب کام بنادیں گے، ہماری ان کے آگے اور ان کے اس کے آگے وغیرہ وغیرہ۔ اور کچھ کا کہنا ہے کہ ہم مرنے کے بعد کسی دوسری جیون میں آجائیں گے وغیرہ وغیرہ۔ سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اس طرح کے تمام تصورات غلط اور بےبنیاد ہیں، اصل حقیقت بہرحال یہی ہے کہ ان لوگوں نے یقینا دوبارہ اٹھنا ہے اور بہرصورت لوٹ کر ہمارے ہی پاس آنا ہے، اور اس طرح آنا ہے کہ کوئی بھی ان کا سفارشی اور حمایتی نہیں ہوگا، جیسا کہ دوسرے مختلف مقامات پر اس کی طرح طرح سے تصریح فرمائی گئی ہے۔ مثلا ایک مقام پر ارشاد ہوتا ہے ( آیت، الانعام 70 پ 7) یعنی قیامت کے اس حادثے نے جو کہ قریب ہی آلگا ہے، اپنے وقت پر بہرحال آکر رہنا ہے اور اس حال میں کہ نہ کسی شخص کے لیے اللہ کے مقابلے میں کوئی حمایتی ہوگا اور نہ کوئی سفارشی جو اس کے کوئی کام آسکے، نیز ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا گیا ( آیت، المومن 18 پ 24) یعنی ظالموں کے لیے اس دن نہ کوئی دوست ہوگا نہ کوئی ایسا سفارشی جس کی وہاں بات مانی جائے۔ بہرکیف زیر بحث آیت کریمہ سے واضح فرما دیا گیا کہ اس طرح کے تمام تصورات لایعنی اور بےبنیادی ہیں، اصل حقیقت بہرحال یہی ہے کہ سب نے آخر کار لوٹ کر اللہ تعالیٰ کے پاس جانا ہے اور وہاں اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا حساب دینا اور اس کا پھل پانا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہر حال میں اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے، آمین ثم آمین، یا رب العالمین و یا ارحم الرحمین، واکرم الاکرمین، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، فی کل زمان و مکان، وانت العزیز الوھاب، جل وعلا۔
Top