Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 104
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا : کیا انہیں علم نہیں اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ يَقْبَلُ : قبول کرتا ہے التَّوْبَةَ : توبہ عَنْ : سے۔ کی عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيَاْخُذُ : اور قبول کرتا ہے الصَّدَقٰتِ : صدقات وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ وہ اللہ ہی ہے جو توبہ قبول فرماتا ہے اپنے بندوں سے، اور وہ شرف قبولیت سے نوازتا ہے ان کے صدقات کو، اور یہ کہ بیشک اللہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت ہی مہربان ہے
195 اللہ اپنے بندوں کے صدقات کو قبول فرماتا ہے : اور کیسی عظمت شان سے قبول فرماتا ہے اس کا اندازہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی اس روایت سے لگایا جاسکتا ہے کہ صدقہ سائل کے ہاتھ میں پہنچنے سے پہلے اللہ کے ہاتھ میں پہنچ جاتا ہے۔ اور صحیحین میں حضرت ابوہریرہ ۔ ؓ ۔ سے مروی ہے کہحضور ﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی آدمی اپنے پاکیزہ مال سے اللہ کی راہ میں صدقہ کرتا ہے اور اللہ پاکیزہ مال ہی قبول فرماتا ہے، تو اللہ پاک اس شخص کے صدقہ کو اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے اگرچہ وہ کھجور کے ایک دانے کے برابر ہی کیوں نہ ہو۔ پھر اس کو وہ ایسے بڑھاتا اور پالتا جاتا ہے جیسا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے گھوڑے کے بچے کو پالتا پوستا ہے۔ یہاں تک کہ وہ معمولی سا صدقہ احد پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔ اور بعض روایات میں مطلق پہاڑ آیا ہے جس میں ہمالیہ جیسے بڑے پہاڑ بھی داخل ہیں۔ تو اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ وہ اتنے بڑے پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے ۔ سبحان اللہ ثم سبحان اللہ ۔ کیا کہنے اس شان کرم اور جود و سخا کے ؟ کہاں وہ ذات اقدس و اعلیٰ جو کہ مالک ارض و سما اور { غنِیّ عَنِ العلمین } ہے اور کہاں ہمارے یہ ٹوٹے پھوٹے صدقات جن میں خامیاں ہی خامیاں ہوتی ہیں۔ ان کو وہ ذات پاک قبول فرماتی ہے اور قبولیت بھی ایسی عظمت شان والی جس کی دوسری کوئی نظیر و مثال ہی ممکن نہیں ۔ فلہ الْحَمْدُ وَلَہُ الشکر قبل کل شیِٔ و بعد کل شیئ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔
Top