Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 107
وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ كُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰى١ؕ وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنائی مَسْجِدًا : مسجد ضِرَارًا : نقصان پہنچانے کو وَّكُفْرًا : اور کفر کے لیے وَّتَفْرِيْقًۢا : اور پھوٹ ڈالنے کو بَيْنَ : درمیان الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) وَاِرْصَادًا : اور گھات کی جگہ بنانے کے لیے لِّمَنْ : اس کے واسطے جو حَارَبَ : اس نے جنگ کی اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول مِنْ : سے قَبْلُ : پہلے وَلَيَحْلِفُنَّ : اور وہ البتہ قسمیں کھائیں گے اِنْ : نہیں اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اِلَّا : مگر (صرف) الْحُسْنٰى : بھلائی وَاللّٰهُ : اور اللہ يَشْهَدُ : گواہی دیتا ہے اِنَّھُمْ : وہ یقیناً لَكٰذِبُوْنَ : جھوٹے ہیں
اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے ایک (نام نہاد) مسجد بنائی، نقصان پہنچانے کے لئے (دعوت حق کو) اور کفر (کو فروغ دینے) کے لئے، اور پھوٹ ڈالنے کے لئے مسلمانوں کے درمیان، اور کمین گاہ مہیا کرنے کے لئے ایسے لوگوں کو جو اس سے پہلے لڑ چکے ہیں اللہ اور اس کے رسول سے اور یہ لوگ تو بہرحال قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم نے بھلائی کے سوا کچھ ارادہ نہیں کیا، لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ لوگ پر لے درجے کے جھوٹے ہیں،3
198 ۔ مسجد " ضرار " کا ذکر : اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ ان لوگوں نے یہ نام نہاد مسجد بنائی اور انہوں نے یہ مسجد قبا کے نزدیک اپنی انہی اغراض خبیثہ کی تکمیل کے لیے جن کا ذکر اس آیت کریمہ میں فرمایا گیا ہے، یہاں تک کہ اس کا نام ہی مسجد " ضرار " مشہور ہوگیا۔ اور حضور نے بذریعہ وحی حقیقیت حال سے آگہی پانے کے بعد اس کی اینٹ سے اینٹ بجوا دی اور اسے جلا کر راکھ کردیا۔ اور اسی سے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ بدمعاشی و برائی کے ایسے تمام ادوں کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنا چاہیے جو اسلام کے خلاف کارروائیوں کے لیے قائم کیے گئے ہوں، سو ان لوگوں نے اپنی اغراض خبیثہ کی تکمیل کے لیے ڈیڑھ اینٹ کی یہ مسجد الگ بنائی تاکہ اس نام سے یہ لوگ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے لیے ایک اڈا قائم کریں اور اس کو نام مسجد کا دیا تاکہ اس طرح یہ لوگ اللہ کے رسول اور مسلمانوں پر اپنی دینداری کی دھونس بھی جمائیں اور اس کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کا سامان بھی کرسکیں۔ اور منافقوں کا یہی حال رہا کل بھی انکا یہی حال تھا اور آج بھی یہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 199 مسجد ضرار کے مقاصد خبیثہ کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے مسجد بنائی نقصان پہنچانے کے لیے (دعوت حق کو) اور کفر کو فروغ دینے کے لیے۔ اور مسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی غرض سے۔ اور اس مقصد کے لیے کہ اس کے زریعے وہ ایسی کمین گاہ مہیا کرسکیں ان لوگوں کو جو اس سے پہلے جنگ کرچکے تھے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ۔ یعنی ابوعامر راہب اینڈ کمپنی جو کہ غزوہ حنین تک کے ہر معرکے میں اسلام اور مسلماموں کے خلاف کمر بستہ رہے اور بالآخر یہ اپنے کیفر کردار کو پہنچ کر رہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ ابوعامر نامی یہ شخص زمانہ جاہلیت میں نصرانی بن گیا تھا اور قبیلہ خزرج میں اس کا بڑا مقام تھا۔ غزوہ بدر میں مسلمانوں کی زبردست فتح اور پھر احد میں بالآخر مسلمانوں کو ملنے والی کامیابی سے جل بھن کر یہ شخص قیصرروم کے پاس جاپہنچا اور مسلمانوں کے خلاف مددمانگی جس کا اس نے اس سے وعدہ کرلیا اور اس کے قبیلے کے منافقوں کو پیغام بھیجا کہ میں اس کی مدد کرنے والا ہوں۔ لہذاتم اس کے لیے وہاں ایک ایسا اڈا قائم کرو جہاں سے ہو کر یہ اپنا کام کرسکے۔ تو انہوں نے اس غرض کے لیے مدینہ منورہ کے نزدیک ایک اڈا مسجد کے نام سے تعمیر کیا اور حضور ﷺ کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ ہم نے ان کمزور اور بیمار لوگوں کے لیے ایک مسجد بنائی ہے جو مسجد قباتک نہیں جاسکتے۔ لہذا آپ اس میں نماز پڑھ کر اس کا افتتاح فرما دیں۔ تو آپ نے ان سے یہ وعدہ فرمالیا کہ میں غزوہ تبوک سے واپسی پر ایسے کرونگا۔ لیکن واپسی پر جب مدینہ سے ایک دن کے فاصلے پر رہ گئے توجبریل امین نے وحی کے ذریعے آپ کو اس کی اصل حقیقت سے واقف وآگاہ فرمادیاتو اس کے بعد آپ نے کچھ آدمیوں کو بھیج کر اس نام نہاد مسجد کی اینٹ سے اینٹ بجوادی۔ (ابن کثیر، روح المعانی اور معارف القرآن وغیرہ) سو پیغمبر عالم غیب نہیں ہوتے۔ ان کو وہی معلوم ہوتا ہے جو وحی کے ذریعے بتایا جائے اور بس۔ سب غیبوں کو جاننا اللہ وحدہ لاشریک ہی کی صفت وشان ہے۔ سبحان وتعالی۔
Top