Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
ان کی یہ عمارت جو انہوں نے (اس قدر چاہ سے) بنائی تھی ہمیشہ کے لئے (کانٹا بن کر) کھٹکتی رہے گے ان کے دلوں میں، الا یہ کہ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں ان کے دل، اور اللہ سب کچھ جانتا بڑا ہی حکمت والا ہے،2
203 برائی کی سزا کی ایک قسط اسی دنیا میں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کی اپنی بنائی ہوئی عمارت ایک کانٹا بن کر ان لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ چھبتی رہے گی کہ ان کی غرض مقصود بھی اس سے حاصل نہ ہوئی اور ذلت و رسوائی بھی الگ اٹھانا پڑی اور ان کے اس اڈے کو ان کی نظروں کے سامنے ان کے منافقانہ عزائم و مقاصد اور ارمانوں سمیت جلا کر ڈھیر کردیا گیا سو اس طرح ان کو اپنے کیے کرائے کی سزا کی ایک قسط بطور نقد اسی دنیا میں مل گئی۔ سو اعمال کا بدلہ انسان کو آخرت سے پہلے اس دنیا میں بھی ملتا ہے۔ نیکی کا نیک اور اور بدی کا بد۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور ساتھ ہی اس سے اس حقیقت کو بھی آشکارا فرما دیا گیا کہ یہ نام نہادمسجد بناکران منافقین نے اپنے اندرنفاق کی جڑ اتنی مضبوط اور مستحکم کردی کہ اب یہ ان کے دلوں سے نکلنے والی نہیں۔ اب اس کو نکالنا اس کے بغیرممکن نہیں کہ ان کے دل ہی پاش پاش ہوجائیں سو اس سے معلوم ہوا کہ عمل عمل کے اثرات و نتائج میں بڑافرق ہوتا ہے۔ یوں تو نفاق کا ہر عمل اپنے اندر بڑے زہریلے اثرات رکھتا ہے لیکن مسجد ضرارجیسا فتنہ کھڑا کردینا ایک ایسا عمل ہے جس کے نتائج و اثرات سے جان چھڑانا انسان کے اپنے بس میں نہیں رہتا اور اس کا زہریلا اثر اس کے رگ وپے میں سرایت کرجاتا ہے۔۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ ہر شروفتنہ سے ہمیشہ محفوظ رکھے آمین۔
Top