Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 11
فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَاِخْوَانُكُمْ فِی الدِّیْنِ١ؕ وَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر وہ تَابُوْا : توبہ کرلیں وَاَقَامُوا : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَ : اور اٰتَوُا الزَّكٰوةَ : ادا کریں زکوۃ فَاِخْوَانُكُمْ : تو تمہارے بھائی فِي : میں الدِّيْنِ : دین وَنُفَصِّلُ : اور کھول کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیات لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْلَمُوْنَ : علم رکھتے ہیں
سو اگر یہ لوگ توبہ کرلیں (اپنے کفر وباطل سے) اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو یہ تمہارے دینی بھائی ہیں، اور ہم کھول کر بیان کرتے ہیں اپنے احکام ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں،3
23 نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا ایمان کا نشان و ثبوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر یہ لوگ توبہ کرلیں اپنے کفر و باطل سے اور نماز قائم کریں اور زکاۃ ادا کرین تو یہ تمہارے دینی بھائی ہیں جو تمہارے حقوق وہی ان کے حقوق اور جو تمہارے فرائض وہی ان کے فرائض۔ اور تمہار باہمی معاملہ بھائیوں کا سا ہوگا ۔ سبحان اللہ ۔ کیسی عظیم الشان اور انقلاب آفرین ہے ایمان و یقین کی یہ دولت کہ اس کے اثر اور اس کی برکت سے کفر و شرک کی ظلمات سے نکلتے ہی ایک انسان دوسرے تمام مسلمانوں کے برابر کا درجہ پا لیتا ہے، خواہ وہ نسلاً بعد نسل ہی مسلمان کیوں نہ چلے آتے ہوں۔ اور یہ ابھی اسلام لانے والا نومسلم ان سب کا دینی بھائی قرار دیا جاتا ہے۔ اور یہ دینی رشتہ اس قدر قوی اور مضبوط ہے کہ دوسرے تمام رشتے اس کے مقابلے میں ہیچ ہیں۔ اور یہ دینی اخوت و بھائی چارگی نسبی اور صلبی بھائی چارگی سے بھی کہیں بڑھ کر مؤثر، قوی اور مضبوط و مستحکم ہے۔ تو کیا ہے کوئی جو اسلام کی اس مقدس اور پاکیزہ مساوات کا کوئی نمونہ اسلام کے سوا کہیں اور دکھا سکے ؟ یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نمازوں کا قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اسلام کی علامت و نشانی ہے۔ نیز یہ کہ ہم کسی کے ایمان و اسلام کی تصدیق کے لئے اس کی ایسی ظاہری نشانیوں پر اعتماد کرنے ہی کے پابند ہیں۔ باطن کو کریدنے اور دلوں کے حالات کو جاننے اور ٹٹولنے کے ہم مکلف نہیں، جیسا کہ فرمایا گیا ۔ " نحن نحکم بالظواہر والسرائر الی اللہ " ۔ یعنی " ہم ظاہر پر حکم لگاتے ہیں باطن کا معاملہ اللہ کے حوالے "۔ سو سچی توبہ کے بعد یہ لوگ تمہارے دینی بھائی ہیں۔ اور سچی توبہ کی ظاہری علامت اور نشانی یہ ہے کہ یہ لوگ نماز قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں۔ 24 علم صحیح کی عظمت و اہمیت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم کھول کر بیان کرتے ہیں اپنے احکام ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں کہ اس سے فائدہ وہی حضرات اٹھا سکتے ہیں جو دولت علم سے مالا مال ہوں۔ ورنہ یوں تو ہدایت کا یہ نور سارے جہانوں کے لئے عام اور سب کے لئے ایک برابر اور یکساں ہے۔ سو اس سے علم صحیح کی عظمت و اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ یہی وہ نور ہے جس سے انسان کے لئے راہ حق و صواب کھلتی اور واضح ہوتی ہے۔ اور علم سے مراد دین حق کا علم ہے کہ یہی وہ علم ہے جو انسان کیلئے راہ حق واضح کرتا ہے۔ سو اس آیت کریمہ کے اس آخری جملے میں کفار و مشرکین اور مسلمانوں کے دونوں گروہوں کے لیے تنبیہی مضمون ہے کہ ہم نے اپنی آیات اور نشانیوں کو تفصیل سے بیان کردیا ہے اور ایسا کہ جو لوگ جاننا چاہیں ان کے لیے کسی طرح کا کوئی خفا باقی نہیں رہ گیا۔ اب دونوں فریقوں میں سے جو بھی کوئی ان کے تقاضوں کے خلاف ورزی کرے گا اس کی ذمہ داری خود اسی پر ہوگی اور اس کو اس کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس ہر گروہ اپنا محابہ خود کرے اور اپنے احوال کی اصلاح کرلے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top