Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 14
قَاتِلُوْهُمْ یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَیْدِیْكُمْ وَ یُخْزِهِمْ وَ یَنْصُرْكُمْ عَلَیْهِمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَۙ
قَاتِلُوْهُمْ : تم ان سے لڑو يُعَذِّبْهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ بِاَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھوں سے وَيُخْزِهِمْ : اور انہیں رسوا کرے وَيَنْصُرْكُمْ : اور تمہیں غالب کرے عَلَيْهِمْ : ان پر وَيَشْفِ : اور شفا بخشے (ٹھنڈے کرے) صُدُوْرَ : سینے (دل) قَوْمٍ : لوگ مُّؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
لڑو تم ان سے، اللہ ان کو عذاب دے گا خود تمہارے ہاتھوں، وہ ان کو رسوا کرے گا اور ان کے مقابلے میں تمہاری مدد فرمائے گا، اور شفا بخشے گا ایمانداروں کے سینوں کو2
32 ایمانداری کا تقاضا کہ انسان ہمیشہ اللہ ہی سے ڈرے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی اصل حق دار ہے اس بات کا کہ تم لوگ ہمیشہ اسی سے ڈرو اگر تم واقعی ایماندار ہو کہ ایماندای کا تقاضا یہی ہے کہ اللہ ہی سے ڈرا جائے اور اس کے سوا کسی سے بھی نہ ڈرا جائے۔ مگر افسوس کہ آج کا مسلمان اوہام و خرافات تک سے ڈرتا ہے۔ وہ قبروں سے ڈرتا، مردوں سے ڈرتا اور ننگ دھڑنگ ملنگوں اور پاگلوں سے ڈرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ بڑے بڑے درختوں اور پتھروں تک سے ڈرتا ہے اور ان کو " مقدس درخت " اور " بھاری پتھر " قرار دے کر طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتا ہے۔ چناچہ وہ وہاں پر یہ نذریں مانتا، نیازیں دیتا، چڑھاوے چڑھاتا اور جھنڈیاں باندھتا اور چلتے چلتے رک رک اور جھک جھک کر سلام کرتا اور اپنے ہاتھوں سے ان بےجان پتھروں کو چھوتا اور ان کو بوسے دیتا ہے کہ اس طرح مجھے پناہ مل جائے گی۔ اب مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا وغیرہ وغیرہ۔ تو پھر شرک اور کس بلا کا نام ہے ؟ اور خود ساختہ " کالی دیوی " سے ڈرنے والے ہندو کے شرک اور ان اوہام و خرافات سے ڈرنے والے اس کلمہ گو کے شرک میں آخر کیا فرق باقی رہ جاتا ہے ؟ ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ جل وعلا ۔ جبکہ قرآن حکیم صاف اور صریح طور پر کہتا ہے کہ اگر تم واقعی ایماندار ہو تو اللہ ہی سے ڈرو کہ ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ انسان ہمیشہ اور ہر حال میں اسی وحدہ لاشریک سے ڈرے جو نفع و نقصان کا مالک ہے اور اس کائنات کی باگ ڈور اسی وحدہ لا شریک کے ہاتھ میں ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ - 33 اہل کفر وباطل کی سزا اہل ایمان کے ہاتھوں : سو اس سے واضح فرمایا گیا کہ اللہ کفار کو تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور ان کی رسوائی کا سامان کرے گا۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ تم ان سے لڑو اللہ ان کو عذاب دے گا خود تمہارے ہاتھوں کہ یہ تمہارے ہاتھوں سے قتل ہوں گے، قید ہوں گے، پکڑے جائیں گے، جکڑے جائیں گے۔ اور اس طرح ان کی تحقیر و تذلیل میں اور اضافہ ہوگا اور تمہاری عزت و عظمت اور خوشی و مسرت دوبالا ہوگی۔ سو عذاب تو ان کو اللہ دے گا لیکن اس کے اس عذاب کا ظہور و وقوع تمہارے ذریعے اور تمہارے ہاتھوں سے ہوگا۔ بشرطیکہ تمہارا ایمان و عقیدہ صحیح ہو اور تمہارا تعلق و رشتہ اپنے خالق ومالک سے درست اور قوی ہو۔ اور تمہارا بھروسہ و توکل اور اعتماد اسی مالک الملک وحدہ لاشریک پر ہو۔ اور تمہارا دامن شرک اور اس کے شوائب سے محفوظ اور پاک ہو ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید ۔ بہرکیف اس ارشاد سے مسلمانوں کی حوصلہ افزائی فرمائی گئی ہے کہ تم راہ حق میں لڑنے اور جہاد کرنے سے کنی مت کتراؤ اور تم دشمنوں سے ضرور لڑو۔ اللہ تمہارے ہاتھوں سے انکو عذاب دے گا اور ان کو رسوا کرے گا۔ سو بندئہ کا ہاتھ دراصل اللہ کا ہاتھ ہے۔ 34 اہل ایمان کے لیے نصرت خداوندی اور شفا بخشی کا وعدہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تمہاری مدد فرمائے گا اور وہ شفا بخشے گا اہل ایمان کے سینوں کو کہ مدد فرمانا اصل میں اسی کی شان اور اسی کا کام ہے۔ مافوق الاسباب مدد تو ہوتی ہی اسی وحدہ لاشریک کی طرف سے ہے۔ وہ اس کے سوا کسی اور میں ماننا شرک ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ مگر ماتحت الاسباب مدد بھی دراصل اسی کی طرف سے ہوتی ہے کہ اسباب و وسائل بھی حقیقت میں اسی کی توفیق و عنایت سے انسان کے لئے مفید و سودمند بنتے ہیں۔ ورنہ یہ بھی الٹا ہلاکت و تباہی کا باعث بن جاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور جب حضرات انبیاء و رسل اور ان کے بھی افضل اور امام اور حضرات صحابہ کرام تک بھی اسی وحدہ لاشریک کی مدد و نصرت کے محتاج ہیں۔ تو پھر اور کون ہوسکتا جو حاجت روائی و مشکل کشائی کا دم بھر سکے اور اس کو اس مرتبہ ومقام پر فائز کیا جاسکے ؟ پس غلط ہے وہ کچھ جو کہ اس کے برعکس جاہل لوگ کہتے اور کرتے ہیں اور راہ حق و صواب سے ہٹے ہوئے ہیں وہ لوگ جو اللہ پاک کے سوا اوروں کو حاجت روا و مشکل کشا قرار دے کر پوجتے پکارتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس مدد اللہ تعالیٰ ہی کی مدد ہے اور وہی مدد فرماتا ہے اپنے انبیاء و رسل اور اپنے خاص بندوں کی۔ اور سب اسی کے محتاج ہیں اور وہی سب کا حاجت روا اور مشکل کشا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top