Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 15
وَ یُذْهِبْ غَیْظَ قُلُوْبِهِمْ١ؕ وَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَيُذْهِبْ : اور دور کردے غَيْظَ : غصہ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل (جمع) وَيَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰي : اور اللہ توبہ قبول کرتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : علم والا حَكِيْمٌ : حکمت والا ہے
اور دور فرمادے گا ان کے دلوں کی جلن کو، اور وہ توبہ نصیب فرمائے گا جس کو چاہے گا، اور اللہ بڑا ہی جاننے والا، نہایت ہی حکمت والا ہے،
35 اللہ تعالیٰ کی صفت علم وحکمت کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ بڑا ہی جاننے والا نہایت ہی حکمت والا ہے۔ اس لئے وہی جانتا ہے کہ کون توبہ کے لائق اور ایمان کے قابل ہے اور کس کو توبہ کی توفیق ملنی چاہیئے اور کب اور کیسے ؟ کہ وہ ہی سب کچھ جاننے والا، علیم وخبیر اور حکیم مطلق ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور وہ اپنے بندوں سے جو بھی معاملہ فرماتا ہے وہ کامل علم اور نہایت حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کا علم بھی کامل اور اس کی حکمت بھی کامل ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس لیے بندئہ مومن کا کام یہ ہے اور یہی ہونا چاہیے کہ وہ اس خدائے علیم و حکیم سے اپنا معاملہ درست رکھے۔ اپنے ظاہر کے اعتبار سے بھی اور اپنے باطن کے اعتبار سے بھی تاکہ اس کی عنایات اس کو نصیب ہو سکیں۔ اور جب اس کی عنایات نصیب ہوگئیں تو پھر کسی کی کیا پرواہ ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید ۔ سو ان دونون صفات کریمہ کے حوالہ و ذکر سے ایک طرف اہل ایمان کی لیے تسلیہ و تسکین کا سامان ہے کہ وہ راہ حق میں جن قربانیوں اور جانفشانیوں سے کام لے رہے ہیں وہ سب کچھ اس کے علم میں ہے۔ اور ان کو ان کے صلہ وبدلی سے ضرور نوازے گا اور اپنے کمال علم وحکمت کے تقاضوں کے مطابق نوازے گا ۔ سبحانہ وتعالی ۔ اور دوسری طرف اس میں منکرین و معاندین کے لیے تنبیہ وتحذیر بھی ہے کہ یہ لوگ حق اور اہل حق کے خلاف جو کچھ کر رہے ہیں وہ سب بھی اس علیم وحکیم خداوند قدوس کے علم میں ہے۔ ان کو اس کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا اگر یہ باز نہ آئے اپنی اس روش سے۔ اور یہ بھگتان ان کو اس کے کمال علم وحکمت کے مطابق بھگتنا ہوگا۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top