Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 27
ثُمَّ یَتُوْبُ اللّٰهُ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
ثُمَّ : پھر يَتُوْبُ : توبہ قبول کرے گا اللّٰهُ : اللہ مِنْۢ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس عَلٰي : پر مَنْ يَّشَآءُ : جس کی چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر اللہ توبہ کی توفیق نصیب فرماتا ہے جس کو چاہتا ہے، اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے،1
58 عنایات خداوندی کا دارومدار انسان کے باطن پر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ توبہ کی توفیق نصیب فرماتا ہے جن کو چاہتا ہے۔ ان کی نیت اور باطن کے ہی اعتبار سے کہ جن کا باطن صحیح اور ان کی نیت درست ہوگی ان کو توبہ کی توفیق ملے گی۔ اور جو ایسے نہیں ہوں گے وہ اس توفیق و عنایت سے محروم ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ چناچہ اس واقعہ کے کچھ ہی دنوں بعد ان ہی کفار میں سے بہت سے لوگ مسلمان بن کر آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور آپ ﷺ نے مسلمانوں کی رائے اور مشورے سے ان کے قیدی واپس کر دئیے اور ان کے اموال بطور غنیمت مسلمانوں کے درمیان تقسیم فرما دئیے۔ (جامع البیان، محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ سو سارا مدار باطن کی صحت و صفائی پر ہے۔ اسی کی بناء پر اللہ تعالیٰ کی عنایات متوجہ ہوتی ہیں، جیسا کہ ابھی کچھ ہی اوپر حاشیہ نمبر 52 میں اس بارے قدرے تفصیل سے گزر چکا ہے۔
Top