Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 45
اِنَّمَا یَسْتَاْذِنُكَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ ارْتَابَتْ قُلُوْبُهُمْ فَهُمْ فِیْ رَیْبِهِمْ یَتَرَدَّدُوْنَ
اِنَّمَا : وہی صرف يَسْتَاْذِنُكَ : آپ سے رخصت مانگتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت وَارْتَابَتْ : اور شک میں پڑے ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ فِيْ : میں رَيْبِهِمْ : اپنے شک يَتَرَدَّدُوْنَ : بھٹک رہے ہیں
آپ سے اجازت تو بس وہی لوگ مانگتے ہیں جو ایمان نہیں رکھتے اللہ پر، اور قیامت کے دن پر اور شک (کی دلدل) میں پڑے ہیں ان کے دل، پس اپنے شک میں ہی پڑے بھٹک رہے ہیں،
101 ایمان و یقین سے محرومی ہر خیر سے محرومی ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ دولت ایمان سے سرفرازی دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ و وسیلہ ہے اور اس سے محرومی ۔ والعیاذ باللہ ۔ ہر خیر سے محرومی ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ آپ سے جہاد سے پیچھے رہنے کی اجازت تو بس وہی لوگ مانگتے ہیں جو ایمان نہیں رکھتے اللہ پر اور قیامت کے دن پر۔ اور وہ شک اور نفاق کی دلدل میں پھنسے پڑے ہیں۔ سو جہاد سے تخلف کی اجازت منافق لوگ ہی مانگتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں وہ نہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے۔ معلوم ہوا کہ شک و نفاق کے مریض سکون و اطمینان کی دولت سے محروم ہوتے ہیں اور اس طرح اپنے کئے کی ایک نقد سزا ان کو یونہی اور یہیں اس دنیا ہی میں ملتی رہتی ہے کہ وہ سکون و اطمینان کی دولت سے محروم رہتے ہیں۔ اور سکون و اطمینان کی یہ دولت عقیدہ و ایمان کی مضبوطی و پختگی کے بغیر نصیب نہیں ہوسکتی ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ مِنْ کُلّ سُوْئٍ وّ شّرٍ فیِ الْعَقِیْدَۃِ وَالْعَمَلٍ ۔ سو ایمان و عقیدہ کی دولت ایسی عظیم الشان دولت ہے جو انسان کو اللہ پاک کی توفیق و عنایت سے آخرت میں جنت کی نعیم مقیم سے سرفراز کرنے سے پہلے اس دنیا میں بھی امن و سکون اور اطمینان قلب کی دولت سے سرفراز کرتی ہے۔ اور اس سے انسان کو حیات طیبہ [ پاکیزہ زندگی ] کی دولت ملتی ہے جس سے اس کو اس دنیا میں بھی جنت کی سی خوشی نصیب ہوتی ہے جبکہ اصل اور حقیقی بدلہ ان کو آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں ملے گا جو کہ " دار الجزاء " ہے۔ جبکہ دنیا کی یہ منزل " دار العمل " ہے۔ سو مومن صادق کا دل اس دنیا میں بھی مطمئن اور شاداں وفرحاں رہتا ہے اور راہ حق میں ہر قربانی کو وہ باعث سعادت و سرفرازی سمجھتا ہے۔ جبکہ منافق اس کے برعکس ہمیشہ مذبذب اور ڈانواں ڈول ہی رہتا ہے اور منافقت کے روگ کی بنا پر وہ سکون و اطمینان کی دولت سے ہمیشہ محروم رہتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایمان و یقین کی دولت دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے ۔ فالحمد للہ الذی شرفنا بنعمۃ الایمان والیقین ۔ اللہم فزدنا منہ وثبتنا علیہ یا ذا الجلال والاکرام -
Top