Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 53
قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ كَرْهًا لَّنْ یُّتَقَبَّلَ مِنْكُمْ١ؕ اِنَّكُمْ كُنْتُمْ قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَنْفِقُوْا : تم خرچ کرو طَوْعًا : خوشی سے اَوْ : یا كَرْهًا : ناخوشی سے لَّنْ يُّتَقَبَّلَ : ہرگز نہ قبول کیا جائے گا مِنْكُمْ : تم سے اِنَّكُمْ : بشیک تم كُنْتُمْ : تم ہو قَوْمًا : قوم فٰسِقِيْنَ : فاسق (جمع)
(ان سے) کہو کہ خواہ تم لوگ خوشی سے خرچ کرو، یا ناگواری سے، بہرحال تم سے کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کیا جائے گا کہ تم لوگ پکے کردار کے لوگ ہو1
114 منافق کا انفاق کبھی قبول نہیں ہوگا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے کہو کہ تم لوگ خواہ خوشی سے خرچ کرو یا ناگواری سے بہرحال تم سے کبھی قبول نہیں کیا جائے گا کہ تم لوگ پکے بدکار ہو۔ پس ایسے منافقوں کا انفاق کبھی قبول نہیں ہوگا۔ نہ تو اس میں اخلاص ہے اور نہ ہی رضاء ِالہی کا قصد۔ اور اس طرح کا کوئی بھی صدقہ و انفاق قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ یہ آیت کریمہ نازل تو اگرچہ منافقین کے بارے میں ہوئی مگر حکم اس کا عام ہے کہ جس صدقہ و خیرات میں بھی رضائِ الہی مقصود نہ ہو وہ قابل قبول نہیں۔ خواہ وہ کہیں بھی ہو اور کسی کی طرف سے بھی ہو۔ (جامع البیان وغیرہ) کہ اس کی بارگاہ اقدس و اعلیٰ میں وہی چیز شرف قبولیت پاسکتی ہے جس میں صدق و اخلاص پایا جاتا ہو۔ اور جو بذات خود ہو بھی حلال اور پاکیزہ۔ پھر وجہ اس کی یہ بیان فرمائی گئی کہ یہ لوگ فاسق ہیں۔ اور فاسق " فسق " سے ماخوذ ہے اور فسق کے معنیٰ خروج کے آتے ہیں " خروج عن الطاعۃ "۔ اور یہ کفر کو بھی شامل ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ تعالیٰ کے یہاں شرف قبولیت سے سرفرازی کے لیے صدق و اخلاص اولین اساس و بنیاد ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top