Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 77
فَاَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلٰى یَوْمِ یَلْقَوْنَهٗ بِمَاۤ اَخْلَفُوا اللّٰهَ مَا وَعَدُوْهُ وَ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فَاَعْقَبَهُمْ : تو اس نے ان کا انجام کار کیا نِفَاقًا : نفاق فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلٰى : تک يَوْمِ : اس روز يَلْقَوْنَهٗ : وہ اسے ملیں گے بِمَآ : کیونکہ اَخْلَفُوا : انہوں نے خلاف کیا اللّٰهَ : اللہ مَا : جو وَعَدُوْهُ : اس سے انہوں نے وعدہ کیا وَبِمَا : اور کیونکہ كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ : وہ جھوٹ بولتے تھے
سو اس کے نتیجے میں اللہ نے نفاق بٹھا دیا ان کے دلوں میں، اس (ہولناک) دن تک جس دن کہ یہ پیش ہوں گے اس کے حضور اس بناء پر کہ انہوں نے خلاف ورزی کی اللہ سے کئے گئے اپنے وعدے کی، اور اس بناء پر کہ یہ لوگ جھوٹ بولتے تھے،3
156 برا عمل برے انجام کا باعث۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس کے نتیجے میں اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق کو بٹھا دیا۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ برا عمل برے انجام کا باعث بنتا ہے۔ اور برائی کی نقد سزا کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ اس سے انسان نیکی اور بھلائی سے محروم ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ نیکی اور بھلائی کی ایک فوری اور نقد جزا یہ بھی ہے کہ اس سے انسان کو مزید نیکی اور بھلائی کا موقع ملتا ہے۔ روایات میں وارد ہے " اِنَّ مِنْ جَزَائِ الْحَسَنَۃِ الْحَسَنَۃ بَعْْدَہَا وَاِنَّ مِنْ جَزَائِ السَّیَّئَۃِ السَّیَّئَۃُ بَعْدَہَا " اور اسی لئے کہا جاتا ہے کہ گناہ کفر و نفاق کا ذریعہ اور راستہ ہیں " المعاصی برید الکفر " ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں نیکی ہی نصیب فرمائے اور ہمیشہ اور ہر حال میں برائی سے محض اپنے فضل و کرم سے محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے اللہ سے کیے ہوئے اپنے وعدے کی خلاف ورزی کی اور وہ برابر جھوٹ ہی بولتے گئے اللہ تعالیٰ نے ان کے اس عمل کی پاداش میں ان کے دلوں کے اندر نفاق کی ایسی جڑ جما دی جو خداوند قدوس کے حضور ان کی پیشی تک اسی طرح جمی رہے گی اور وہ اسی وقت اکھڑیگی جبکہ جزائے اَعمال کا مرحلہ بالکل سامنے ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ بری نیت اور برے عمل کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔ 157 کذب بیانی کے ہولناک انجام کا ایک نمونہ : سو ایسے لوگوں کے اس ہولناک انجام کے سبب اور باعث کے ذکر وبیان کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ایسا اس بنا پر ہوا کہ انہوں نے خلاف ورزی کی اللہ سے کیے گئے اپنے وعدی کی اور اس بنا پر کہ یہ لوگ جھوٹ بولتے تھے۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ وعدہ خلافی کرنا اور جھوٹ بولنا کس قدر بڑے برے اور سنگین جرم ہیں کہ ان کا نتیجہ و انجام اس قدر برا اور ہولناک ہوتا ہے۔ اسی لئے صحیح احادیث میں ان باتوں کو منافقانہ خصلتوں میں شمار کیا گیا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو کذب بیانی کئی طرح کے مفاسد کی جڑ بنیاد ہے اور یہ نفاق کی علامتوں میں سے ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ چیز ان لوگوں کے اندر اتفاقا اور اچانک نہیں گھس آئی بلکہ یہ ان کے ایک دانستہ نقض عہد، طویل جھوٹ اور فریب کاری کا نتیجہ ہے۔ ان لوگوں نے اپنے اس نفاق کی رضاعت و پرورش اور اس کے پالنے پوسنے پر ایک مدت صرف کی جس سے نفاق کے اس شجرئہ خبیثہ کی جڑیں انکے اندر ایسی گہری ہوگئی ہیں کہ اس سے ان کی جان اب مر کے ہی چھوٹ سکے گی۔ لہذا تم ان کے بارے میں کسی اصلاح اور توبہ کی کوئی توقع نہ رکھو۔ ان کے دلوں کا یہ کثیف اور دبیز پردہ اسی وقت ہٹے گا جبکہ یہ اصل حقیقت کو سورج کی طرح اپنے سامنے دیکھیں گے اور پھر اس کے انجام بد سے ان کی گلو خلاصی کی کوئی صورت ممکن نہ ہوگی ۔ والعیاذ باللہ -
Top