(1) شرح صدر کی نعمت کا ذکر اور اس سے مقصود ؟ سو شرح صدر کی نعمت سے سرفرازی کے ذکرو بیان کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا اور تقریر و تاکید کی غرض سے بطور سوال و استفہام ذکر فرمایا گیا کہ " کیا ہم نے کھول نہیں دیا آپ کے لیے ( پیغمبر) آپ کے سینے کو ؟ " جس سے آپ کا قلب مبارک پوری طرح مطمئن ہوگیا کہ اسلام ہی دین حق ہے، اور اسی کی تعلیمات مقدسہ ہیں جو کہ ہر طرح سے حق اور صدق ہیں، اور ظاہر ہے کہ یہ شرح صدر اللہ پاک کی ایک عظیم الشان نعمت ہے، جیسا کہ سورة انعام کی آیت نمبر 125 میں فرمایا گیا ( آیت، الانعام 125 پ 8) یعنی " اللہ جس کو ہدایت سے نوازنا چاہتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے "۔ اور جیسا کہ سورة زمر کی آیت نمبر 22 میں فرمایا گیا ( آیت، الزمر 22 پ 23) بھال جس کا سینہ اللہ اسلام کے لیے کھول دے اور اس کے نتیجے میں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نور پر ہو "۔ نیز شرح کا دوسرا معنی ہے حوصلہ اور قوت اور آنحضرت ﷺ کو شرح صدر کی اس نعمت سے بھی نوازا اور سرفراز فرمایا گیا کہ آپ کو حوصلہ اتنا بڑھا دیا گیا کہ راہ حق میں پیش آنے والی مشکلات کو برداشت کرنے میں آپ کو کوئی تامل و تردد نہ ہو، اور کار نبوت کی ادائیگی اور اس کی عظیم ذمہ داریوں کو سنبھلانے کی ہمت پیدا ہوجائے، جیسا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے رب کے حضور اسی شرح صدر کی دعا و درخواست پیش کرتے ہوئے عرض کیا تھا ( آیت، طہ 25, 26 پ 16) یعنی اے میرے رب میرے لیے میرا سینہ کھول دے اور میرے لیے میرا سینہ کھول دے اور میرے لیے میرے کام کو آسان فرمادے۔ پس مطلب یہ ہوا کہ آپ کو ( اے پیغمبر ﷺ شرح صدر کی یہ دونوں صورتیں عطا فرمائی گئیں اور آپ کی طرف سے کسی دعا و درخواست کے بغیر از خود پہلے ہی عطا فرما دی گئیں، بعض مفسرین نے جو شرح صدر کے معنی میں لیا ہے، وہ صحیح نہیں، کیونکہ عربی لغت کے اعتبار سے شرح صدر کا اطلاق شق صدر پر نہیں ہوتا، اسی لیے علامہ آلوسی (رح) جیسے محققین نے اس قول کو ضعیف قرار دیا ہے، چناچہ آپ اس کی تصریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں " وحمل الشرح فی الایۃ علی شق الصدر ضعیف عند المحققین " سو شق صدر کے معجزے کا ثبوت اور اس کا مدارو انحصار آثار و روایات پر ہے، قرآن پاک سے اس کو ثابت کرنے کی کوشش کرنا صحیح نہیں، شرح صدر جس کی دو صورتیں اوپر بیان کی گئی ہیں، یعنی اطمینان قلب اور حوصلہ و برداشت، یہ قدرت کی ایک عظیم الشان نعمت ہے، اور اس کے ذریعہ ملنے والی بصیرت و معرفت ایمان صحیح کا ایک عظیم الشان ثمرہ ہے، اسی سے انسان کے اندر اللہ تعالیٰ پر وہ اعتماد اور توکل پیدا ہوتا ہے، جو تمام قوت اور عزم و ہمت کا سرچشمہ ہے اور یہ ایمان اور اس کی یہ قوت موجود ہو تو بڑی سے بڑی مزاحمت بھی انسان کے عزم و ہمت کو متزلزل نہیں کرسکتی، اور اگر یہ نہ ہو والعیاذ باللہ العظیم۔ تو انسان بغیر کسی مزاحمت کے بھی شکست کھا جاتا ہے، والعیاذ باللہ العظیم، سو اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو شرح صدر کی وہ دونوں صورتیں جو ہم نے اوپر بیان کی ہیں آپس میں لازم و ملزوم قرار پاتی ہیں، بہرکیف شرح صدر کی یہ نعمت ایک عظیم الشان نعمت ہے، جس سے حق تعالیٰ کی طرف سے نوازا جاتا ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید، وھو الھادی الی سواء السبیل وعلیہ نتوکل وبہ نسعتین، فی کل ان و حین وھو العزیز الرحیم۔