(4) راہ حق میں جہد مسلسل کی ہدایت کا ذکرو بیان : سو ارشاد فرمایا گیا جونہی آپ فارغ ہوا کریں تو ریاضت و مشقت میں لگ جایا کریں، یعنی جب آپ تبلیغ و ارشاد کے اپنے فرض منصبی سے اور دوسرے ہر طرح کے شغل و عمل سے، پس جب یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ " عسر و یسر " آپس میں لازم و ملزوم ہیں اور اس سلسلہ میں کہیں ٹھہراؤ نہیں، تو جہد مسلسل میں لگ جایا کریں، لہذا اگر کسی نے ایک گھاٹی پار کرلی تو وہ اس سے یہ نہ سمجھے کہ اب کسی اور گھاٹی سے سابقہ پیش آنے والا نہیں، کیونکہ زندی جہد مسلسل سے عبارت ہے، اس جہاں میں ہر مسافر کو نشیب و فراز سے سابقہ پیش آنا ہے، اور ان سے گزرنے کے بعد ہی کوئی مسافر اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتا ہے، لہذا اس میں مسلسل مصروف عمل رہنے کی ضرورت ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید، وھو الھادی الی سواء السبیل۔ بہرکیف دعوت حق اور راہ حق میں جہد مسلسل کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ جب آپ فارغ ہوا کریں تو ریاضت میں لگ جایا کریں۔ یہاں پر " فانصب " کا لفظ استعمال ہوا ہے جو کہ نصب سے مشتق و ماخوذ ہے جس کے لغوی معنی ٹھک جانے اور گاڑھ دینے کے ہیں تو اس اعتبار سے اس کا اصل اور صحیح ترجمہ بنتا ہے کہ جب فارغ ہوجاؤ تو ٹھک جاؤ جس میں بڑی معنویت بھی ہے اور قوت و زور بھی، ہم نے ادب کے تقاجوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس کا ترجمہ " ریاضت میں لگ جایا کرو " کے الفاظ سے کیا ہے۔ بہرکیف اللہ کی طرف رجوع اور اس کے لیے ریاضت میں لگ جانا ہی اصل مقصود اور گوہر مطلوب ہے، اور اسی میں دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان ہے اور یہی شاہ کلید ہے، حقیقی فوز و فلاح کی۔ اللہ توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین و یا ارحم الرحمین، و یا اکرم الاکرمین، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، فعلیک نتوکل وبہ نستعین، تبارکت وتعالیت وانت العزیز الوھاب، ملھم الصدق والصواب، جل جلالہ وعم نوالہ۔