Madarik-ut-Tanzil - Yunus : 14
ثُمَّ جَعَلْنٰكُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ مِنْۢ بَعْدِهِمْ لِنَنْظُرَ كَیْفَ تَعْمَلُوْنَ
ثُمَّ : پھر جَعَلْنٰكُمْ : ہم نے بنایا تمہیں خَلٰٓئِفَ : جانشین فِي الْاَرْضِ : زمین میں مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد لِنَنْظُرَ : تاکہ ہم دیکھیں كَيْفَ : کیسے تَعْمَلُوْنَ : تم کام کرتے ہو
پھر ہم نے ان کے بعد تم لوگوں کو ملک میں خلیفہ بنایا تاکہ دیکھیں کہ تم کیسے کام کرتے ہو۔
ماضی سے عبارت پکڑو ‘ نہ اکڑو : 14: ثُمَّ جَعَلْنٰـکُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ مِنْم بَعْدِھِمْ ( پھر ان قوموں کے بعد ہم نے تمہیں ان کا جانشین بنایا) یہ ان لوگوں کو خطاب ہے جنکی طرف حضرت محمد ﷺ کو براہ راست مبعوث فرمایا کہ ہلاک شدہ اقوام کے بعد ہم نے اے مخاطبین تمہیں زمین میں ان کا نائب بنایا۔ لِنَنْظُرَ کَیْفَ تَعْمَلُوْنَ (تاکہ ہم دیکھیں کہ تم کیسے کام کرتے ہو) یعنی تاکہ ہم دیکھیں کیا تم خیر کے اعمال بجا لاتے ہو یا شر کا ارتکاب کرتے ہو۔ پھر ہم تمہارے اعمال کے مطابق تم سے سلوک برتیں گے۔ نحو : وکیف یہ تعملون کی وجہ سے محل نصب میں ہے۔ لِنَنْظُرَ کی وجہ سے نہیں کیونکہ استفہام کا معنی اس سلسلہ میں رکاوٹ ہے اس کا عامل اس سے مقدم ہے۔ مطلب اس طرح بنا۔ تم ہماری نگاہ میں ہو۔ اب غور کرلو کہ کس طرح کے اعمال تم کر رہے ہو۔ ماضی کو نگاہ عبرت سے دیکھنے والے ہو یا اس کو نظرانداز کر کے حال کے غرور میں مبتلا ہو ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (فداہ ابی وامّی) الدنیا حلوۃ خضرۃ وان اللّٰہ مستخلفکم فیھا فناظر کیف تعملون دنیا شیریں سرسبز ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے بعد وہ تمہیں دینے والے ہیں تاکہ آزمائیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔
Top