Madarik-ut-Tanzil - Yunus : 55
اَلَاۤ اِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَلَاۤ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک لِلّٰهِ : اللہ کیلئے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچ وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَھُمْ : ان کے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : جانتے نہیں
سُن رکھو کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔ اور یہ بھی سن رکھو کہ خدا کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
55: پھر اس خبردار کرنے کے بعداگلی آیت میں اللہ تعالیٰ کی ملکیت تامہ کا ذکر کیا۔ اَلَااِنَّ لِلّٰہِ مَافِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ (خبردار بیشک اللہ تعالیٰ ہی کیلئے ہے وہ سب کچھ جو آسمانوں اور زمین میں ہے) پس وہ کیوں کر فدیہ قبول کریگا جبکہ وہ سزا دینے میں برحق ہے اور اس نے جو عذاب وثواب کا وعدہ فرمایا وہ برحق ہے اس فرمان کی وجہ سے اَلَآ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ (خبردار بیشک اللہ تعالیٰ کا وعدہ) ثواب و عذاب کا حَقٌّ (برحق ہے) ثابت ہونے والا ہے۔ وَّلٰکِنَّ اَکْثَرَھُمْ لَایَعْلَمُوْنَ (لیکن انکی اکثریت نہیں جانتی )
Top