Madarik-ut-Tanzil - Yunus : 58
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا١ؕ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں بِفَضْلِ : فضل سے اللّٰهِ : اللہ وَبِرَحْمَتِهٖ : اور اس کی رحمت سے فَبِذٰلِكَ : سو اس پر فَلْيَفْرَحُوْا : وہ خوشی منائیں ھُوَ : وہ۔ یہ خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
58: قُلْ (کہہ دیں) اے محمد ﷺ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا (اللہ تعالیٰ کے فضل اور اسکی رحمت کے ساتھ پس اس کے ساتھ ان کو خوش ہونا چاہیے) اصل کلام اس طرح ہے بفضل اللّٰہ و برحمتہ فلیفرحوا بذٰلک اگر اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت کے ساتھ چاہیے کہ وہ خوش ہوں اس پر، تکریر کا مقصدتاکید اور پختگی ہے اور اس بات کو خاص کر ثابت کرنا ہے کہ فضل و رحمت ہی فرح کے لائق ہیں ان کے علاوہ فوائدد نیا لائق فرح نہیں۔ ایک فعل کو دلالت کی وجہ سے حذف کردیا۔ اور فا ؔ کو اس لئے داخل کیا کیونکہ شرط کا مفہوم پایا جاتا ہے گویا اس طرح فرمایا۔ اگر وہ کسی چیز پر خوش ہوں تو ان کو اپنی فرح ان دو چیزوں سے مخصوص کرلینی چاہے۔ یا ان کو اللہ کے فضل اور اسکی رحمت کی طرف توجہ دینی چاہیے اور چاہیئے کہ وہ اس پر خوشی کا اظہار کریں اور یہ فضل و رحمت کتاب اللہ اور اسلام ہے۔ حدیث پاک میں ارشاد فرمایا جس کو اللہ تعالیٰ نے اسلام کی طرف ہدایت دے دی پھر قرآن کا علم دے دیا۔ پھر اس نے فاقہ کی شکایت کی تو اللہ تعالیٰ فقر کو اس کے ماتھے پر ملاقات کے دن تک لکھ دیتے ہیں ( درمنثور) اور آپ نے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی۔ ھُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ (وہ اس سے بہت بہتر ہے جس کو وہ جمع کرتے ہیں) شامی نے یاؔ سے پڑھا ہے یعقوب نے فلتفرحوا پڑھا ہے۔
Top