Madarik-ut-Tanzil - Yunus : 68
قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا سُبْحٰنَهٗ١ؕ هُوَ الْغَنِیُّ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ اِنْ عِنْدَكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍۭ بِهٰذَا١ؕ اَتَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
قَالُوا : وہ کہتے ہیں اتَّخَذَ : بنا لیا اللّٰهُ : اللہ وَلَدًا : بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے ھُوَ : وہ الْغَنِيُّ : بےنیاز لَهٗ : اس کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِنْ : نہیں عِنْدَكُمْ : تمہارے پاس مِّنْ : کوئی سُلْطٰنٍ : دلیل بِهٰذَا : اس کے لیے اَتَقُوْلُوْنَ : کیا تم کہتے ہو عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
(بعض لوگ) کہتے ہیں کہ خدا نے بیٹا بنالیا ہے۔ اس کی ذات (اولاد سے) پاک ہے (اور) وہ بےنیاز ہے۔ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے (اے افترا پردازو) تمہارے پاس اس (قول باطل) کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ تم خدا کی نسبت ایسی بات کیوں کہتے ہو جو جانتے نہیں ؟
اللہ مالک ہے اسے بیٹوں کی محتاجی نہیں : 68: قَالُوا اتَّخَذَاللّٰہُ وَلَدًا سُبْحٰنَہٗ (انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے بیٹا بنا لیا ہے وہ سبحان ہے) بیٹا بنانے سے اس کا پاک ہونا بیان کرنا مقصود ہے۔ اور ان کے اس احمقانہ کلمہ پر تعجب کا اظہار کیا گیا۔ ھُوَ الْغَنِیُّ (وہ غنی ہے) یہ نفی ولد کی علت ہے لیکن لڑکے کا وہ طالب ہوتا ہے جو ضعیف ہوتا کہ لڑکے کے ذریعہ قوت حاصل کرلے یا محتاج ہو تاکہ اس سے مدد حاصل کرے یا وہ ذلیل ہوتا کہ اس سے اعلی مرتبہ حاصل کرلے۔ اور یہ تمام حاجت کی علامات ہیں پس جو غنی ہو وہ محتاج نہیں ہوتا۔ پس لڑکا اس کے لئے ثابت نہ ہوا اور اس لئے کہ لڑکا، والد کا بعض حصہ ہوتا ہے۔ پس اس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ مرکب ہو اور مرکب ممکن ہے اور ہر ممکن غیر کا محتاج ہوتا ہے۔ پس اس کا حدوث ظاہر ہوا۔ پس قدیم کیلئے لڑکے کا ہونا محال ہوا۔ لَہٗ مَافِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ (اسی ہی کیلئے ہے جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے) بطور ملک کے اور بنوت اور ملکیت دونوں جمع نہیں ہوسکتیں۔ اِنْ عِنْدَکُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍم بِھٰذَا ( نہیں ہے تمہارے پاس اسکی کوئی دلیل) تمہارے پاس اس بات کی کوئی (معقول) دلیل نہیں ہے۔ با ؔ کا حق یہ ہے کہ وہ ان عندکم سے متعلق ہو۔ وہ اس طرح کہ قول کو سلطانًا کا ظرف مکان مانا جائے جیسے کہتے ہیں۔ ماعند کم بار ضکم موز (تمارے ہاں کوئی کیلا نہیں) گویا یہاں اس طرح کہا گیا ہے جو کچھ تم کہتے ہو اسکی تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔ جب ان سے دلیل کی نفی کی تو ان کو بےعلم قرار دیا پس فرمایا۔ اَتَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ مَالَا تَعْلَمُوْنَ ( کیا تم اللہ تعالیٰ کے متعلق وہ بات کہتے ہو جو جانتے نہیں)
Top