Madarik-ut-Tanzil - Yunus : 78
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا وَ تَكُوْنَ لَكُمَا الْكِبْرِیَآءُ فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَجِئْتَنَا : کیا تو آیا ہمارے پاس لِتَلْفِتَنَا : کہ پھیر دے ہمیں عَمَّا : اس سے جو وَجَدْنَا : پایا ہم نے عَلَيْهِ : اس پر اٰبَآءَنَا : ہمارے باپ دادا وَتَكُوْنَ : اور ہوجائے لَكُمَا : تم دونوں کے لیے الْكِبْرِيَآءُ : بڑائی فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم لَكُمَا : تم دونوں کے لیے بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والوں میں سے
وہ بولے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ جس (راہ) پر ہم اپنے باپ دادا کو پاتے رہے ہیں اس سے ہم کو پھیر دو ۔ اور (اس) ملک میں تم دونوں ہی کی سرداری ہوجائے ؟ اور ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں
78: قَالُوْا اَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا (وہ کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس آئے ہوتا کہ تم ہٹا دو ) ہمیں پھیر دو ۔ عَمَّا وَجَدْنَاعَلَیْہِ اٰبَآئَ نَا (اس سے جس پر ہم نے اپنے آبائو اجداد کو پایا) یعنی بتوں کی عبادت یا فرعون کی عبادت وَتَکُوْنَ لَکُمَا الْکِبْرِیَآئُ (اور ہوجائے تم دونوں کیلئے بڑائی) یعنی بادشاہت کیونکہ بادشاہوں ہی کی صفات بڑائی عظمت، بلندی ہوتی ہیں فِی الْاَرْضِ (زمین میں) یعنی سرزمین مصر میں۔ وَمَانََحْنُ لَکُمَا بِمُؤْمِنِیْنَ (ہم تم دونوں پر ایمان لانے والے نہیں ہیں) اس میں تصدیق کرنے والے جو کچھ تم لے کر آئے ہو۔ قراءت : حماد و یحییٰ نے یکونؔ پڑھا ہے۔
Top