Madarik-ut-Tanzil - Yunus : 7
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا وَ رَضُوْا بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ اطْمَاَنُّوْا بِهَا وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہمارا ملنا وَرَضُوْا : اور وہ راضی ہوگئے بِالْحَيٰوةِ : زندگی پر الدُّنْيَا : دنیا وَاطْمَاَنُّوْا : اور وہ مطمئن ہوگئے بِهَا : اس پر وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ ھُمْ : وہ عَنْ : سے اٰيٰتِنَا : ہماری آیات غٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی توقع نہیں اور دنیا کی زندگی سے خوش اور اسی پر مطمئن ہو بیٹھے اور ہماری نشانیوں سے غافل ہو رہے ہیں۔
دنیا پر خوش اور آخرت سے غافل آگ میں : 7: اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآ ئَ نَا (جن لوگوں کو ہمارے سامنے پیش ہونے کا ڈر کھٹکا نہیں ہے) نمبر 1۔ بالکل اسکی توقع ہی نہیں رکھتے۔ اور نہ ہی اس کا خیال اپنے دلوں میں لاتے ہیں کیونکہ حقائق کو سمجھنے سے وہ غفلت کا شکار ہیں۔ یا نمبر 2۔ ہماری بہتر ملاقات کی امید نہیں کرتے جیسا کہ سعادت مند لوگ امید کرتے ہیں۔ یا نمبر 3۔ ہمارے سامنے بری حاضری سے نہیں ڈرتے۔ وہ بری ملاقات جس سے ڈرنا ضروری ہے۔ وَرَضُوْا بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا (اور وہ دنیا کی زندگی سے خوش ہیں) آخرت کے مقابلہ میں اور انہوں نے قلیل فانی کو کثیر باقی پر ترجیح دی ہے۔ وَاطْمَاَنُّوْا بِھَا (اسی پر مطمئن ہیں) وہ اس میں اس طرح رہ رہے ہیں جیسے اس سے زائل نہ ہونگے اسی لئے انہوں نے مضبوط تعمیرات کی ہیں اور لمبی امیدیں باندھ رکھی ہیں۔ وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْن (اور جو لوگ کہ ہمارے دلائل سے غفلت برتنے والے ہیں) ان میں سوچ و بچار نہیں کرتے۔ نحو : اس پر وقف نہیں کیونکہ اِنَّ کی خبر اُولٰٓئِکَ مَاْوٰھُمُ النَّارُ ہے۔
Top