Madarik-ut-Tanzil - Yunus : 84
وَ قَالَ مُوْسٰى یٰقَوْمِ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ فَعَلَیْهِ تَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰى : موسیٰ يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اٰمَنْتُمْ : ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر فَعَلَيْهِ : تو اس پر تَوَكَّلُوْٓا : بھروسہ کرو اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّسْلِمِيْنَ : فرمانبردار (جمع)
اور موسیٰ نے کہا کہ اے قوم اگر تم خدا پر ایمان لائے ہو تو اگر (دل سے) فرمانبردار ہو تو اسی پر بھروسا رکھو۔
بنی اسرائیل کا دلاسہ : 84: وَقَالَ مُوْسٰی یٰـقَوْمِ اِنْ کُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰہِ ( اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اے میری قوم اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہو) اگر تم نے سچے دل سے تصدیق کی اور اسکی آیات پر یقین کیا۔ فَعَلَیْہِ تَوَکَّلُوْا (تو اس پر ہی بھروسہ کرو) فرعون سے حفاظت کیلئے اپنے معاملے کو اسی ہی کے سپرد کرو۔ اِنْ کُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ (اگر تم فرمانبردار ہو) اسلام میں توکل کی شرط ہے اور اسلام اس بات کا نام ہے کہ وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کریں۔ یعنی اپنے نفوس کو سالم و خالص اللہ تعالیٰ ہی کیلئے کردیں کہ اس میں نفس و شیطان کا قطعا ًحصہ نہ ہو۔ کیونکہ توکل ملاوٹ کے ہوتے ہوئے ممکن نہیں۔
Top