Madarik-ut-Tanzil - Hud : 103
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْاٰخِرَةِ١ؕ ذٰلِكَ یَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ١ۙ لَّهُ النَّاسُ وَ ذٰلِكَ یَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی لِّمَنْ خَافَ : اس کے لیے جو ڈرا عَذَابَ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا عذاب ذٰلِكَ : یہ يَوْمٌ : ایک دن مَّجْمُوْعٌ : جمع ہوں گے لَّهُ : اس میں النَّاسُ : سب لوگ وَذٰلِكَ : اور یہ يَوْمٌ : ایک دن مَّشْهُوْدٌ : پیش ہونے کا
ان (قصوں) میں اس شخص کے لئے جو عذاب آخرت سے ڈرے عبرت ہے۔ یہ وہ دن ہوگا جس میں سب لوگ اکھٹے کئے جائیں گے اور یہی وہ دن ہوگا جس میں سب (خدا کے روبرو) حاضر کئے جائیں گے۔
تذکرئہ آخرت اور استدراج مجرم : 103: اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ (بیشک اس میں) جو کچھ کہ ہلاک ہونے والی امتوں کے متعلق بیان کیا لَاٰ یَۃً ( البتہ عبرت ہے) لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْاٰخِرَۃِ (اس کے لئے جو ڈرا آخرت کے عذاب سے) یعنی اس عذاب کے وجود اور صحیح ہونے کا اعتقاد رکھا۔ ذٰلِک (یہ) کا مشار الیہ یوم القیامۃ ہے کیونکہ عذاب آخرت اس پر دلالت کر رہا ہے۔ یَوْمٌ مَّجْمُوْعٌٌ لَّہُ النَّاسُ (جس دن میں لوگ جمع کئے جائیں گے) الناسؔ یہ مرفوع ہے مجموع کی وجہ سے جیسا کہ اس کا فعل رفع دیتا ہے یہاں فعل کے بجائے اسم مفعول کو اس لئے ترجیح دی گئی تاکہ جمع کا معنی اس دن کیلئے اچھی طرح ثابت ہوجائے اور جمع کی نسبت لوگوں کی طرف کر کے اس بات کو مزید پختہ کردیا کہ لوگ اس سے جدا نہ ہونگے بلکہ حساب و کتاب کیلئے اکٹھے ہونگے اور ثواب و عقاب کو پائیں گے۔ وَذٰلِکَ یَوْمٌ مَّشْھُوْدٌ (اور یہ ایسا دن ہے کہ جس دن شہادت دینے والے شہادت دیں گے) یعنی اس دن میں حاضر ہونگے۔ مفعول بہٖکی جمع ظرف لائے تاکہ وسعت پیدا ہو۔ مطلب اس طرح ہوا کہ تمام مخلوق موقف حساب میں حاضر ہوگی ان میں سے کوئی غائب نہ ہوگا۔
Top