Madarik-ut-Tanzil - Hud : 105
یَوْمَ یَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ۚ فَمِنْهُمْ شَقِیٌّ وَّ سَعِیْدٌ
يَوْمَ : جس دن يَاْتِ : وہ آئے گا لَا تَكَلَّمُ : نہ بات کرے گا نَفْسٌ : کوئی شخص اِلَّا : مگر بِاِذْنِهٖ : اس کی اجازت سے فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے شَقِيٌّ : کوئی بدبخت وَّسَعِيْدٌ : اور کوئی خوش بخت
جس روز وہ آجائے گا تو کوئی متنفس خدا کے حکم کے بغیر بول بھی نہیں سکے گا۔ پھر ان میں سے کچھ بدبخت ہو نگے اور کچھ نیک بخت۔
105: یَوْمَ یَاْتِ (جس دن آئے گا) قراءت : مکی نے یا سے پڑھا اور ابو عمرو، نافع، علی نے وصل میں اسکی موافقت کی ہے۔ اور اصل یاؔ کا اثبات ہے کیونکہ حذف کی کوئی وجہ نہیں یا ؔ کا حذف اور کسرہ پر اکتفاء لغت ہذیل میں کثرت سے ملتا ہے اور اسکی مثال ماکنا نبغ [ الکہف : 64[ اور یأت کا فاعل ضمیر ہے جو اس قول کی طرف لوٹ رہی ہے۔ یوم مجموع لہ الناس ۔ [ ھود : 103[ اس یوم کی طرف جو یأت سے پہلے آرہا ہے یوم یہ اذکر کی وجہ سے منصوب ہے۔ یا لَا تَکَلَّمُ کی وجہ سے یہ لاتتکلم ہے (نہ کلام کرے گا) ۔ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِہٖ (کوئی نفس مگر اس کے حکم سے) یعنی کسی کی کوئی سفارش نہ کرسکے گا مگر اللہ تعالیٰ کی اجازت سے جیسا فرمایا من ذا الذی یشفع عندہٗ الاباذنہٖ [ البقرہ : 255[ دو قسمیں ‘ شقی و خوش نصیب اور انجام : فَمِنْھُمْ (پس ان میں سے) ہم کی ضمیر اہل موقف کی طرف راجع ہے کیونکہ لا تکلم نفس اس پر دلالت کر رہا ہے اور لوگوں کا تذکرہ مجموع لہ الناس میں گزرا ہے [ ھود : 103[ شَقِیٌّ (بد بخت) معذب وَّسَعِیْدٌ (خوش نصیب) اور ان میں خوش نصیب ہونگے نعمتوں والے۔
Top