Madarik-ut-Tanzil - Hud : 111
وَ اِنَّ كُلًّا لَّمَّا لَیُوَفِّیَنَّهُمْ رَبُّكَ اَعْمَالَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ بِمَا یَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
وَاِنَّ : اور بیشک كُلًّا : سب لَّمَّا : جب لَيُوَفِّيَنَّهُمْ : انہیں پورا بدلہ دیگا رَبُّكَ : تیرا رب اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل اِنَّهٗ : بیشک وہ بِمَا يَعْمَلُوْنَ : جو وہ کرتے ہیں خَبِيْرٌ : باخبر
اور تمہارا پروردگار ان سب کو (قیامت کے دن) انکے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیگا۔ بیشک جو عمل یہ کرتے ہیں وہ اس سے واقف ہے۔
111: وَاِنَّ کُلًّا (اور بالیقین تمام کے تمام) کُلاًّ کی تنوین مضاف الیہ کے عوض ہے۔ یعنی اِنَّ کُلَّہُمْ یعنی بیشک تمام اختلاف کرنے والے ہیں اس میں۔ لَّمَّا لَیُوَفِّیَنَّہُمْ رَبُّکَ اَعْمَالَہُمْ ۔ (آپ کا رب انہیں ان کے اعمال کا بدلہ پورا پورا دے گا) قراءت : اِنَّ مشددہ اور لَمَّا تخفیف کے ساتھ بصری، علی نے پڑھا۔ اور ما زائدہ ہے اِنَّ اور لَیُوَفِّیَنَّھُمْ کی لام میں فاصلہ کیلئے لایا گیا ہے۔ لَیُوَ فِّیَنَّھُمْ یہ قسم محذوف کا جواب ہے۔ لَّمَّا میں لام قسم کی تمہید کیلئے لائی گئی ہے۔ مطلب اس طرح ہے۔ وان جمیعہم واللّٰہ لیوفینھم ربک اعمالہم بیشک تمام کو اللہ تعالیٰ کی قسم ضرور تیرا رب ان کے اعمال کا بدلہ دے گا یعنی ان کے اعمال خواہ ایمان ہو یا انکار وکفر حسن ہو یا قبح۔ قراءت : ابوبکر نے پہلے کے برعکس اِنْ کو مخففہ پڑھا ہے اور مکی ونافع نے مخففہ ماننے کے باوجود ثقیلہ والا عمل اصل کا لحاظ کر کے دیا کیونکہ اصل تثقیل ہے۔ کیونکہ اِنَّ ثقیلہ فعل کے مشابہ ہے۔ اور فعل حذف سے پہلے اور بعد یکساں عمل کرتا ہے۔ جیسے لم یکن اور لم یک بالکل اسی طرح مشبہ بہ بھی۔ باقی قراء نے دونوں کو مشدد پڑھا ہے مگر یہ مشکل ہے اس میں سب سے بہتر قول یہ ہے کہ لممت الشیٔ سے لیا جائے ای جمعتہٗ لمّا پھر وقف کیا تولمَّابن گیا۔ پھر وقف کی بجائے اس پر وصل کو لائے۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ الدعوٰی اور الثروٰی کی طرح ہو اور جن مصادر میں الف تانیث ہو۔ قول زہری m : واِنَّ کُلاًّ لَّمًّا تنوین کے ساتھ پڑھا ہے جیسا کہ اس آیت میں اَکْلاً لَّمًّاَّ ] الفجر : 19[ اور یہ اس کی تائید کرتا ہے جو ہم نے کہا ہے مطلب یہ ہوگا۔ ان کلًّا ملمومین ای مجموعین گویا اسطرح فرمایا اِنَّ کلاًّ جمیعًا۔ (بیشک تمام نے جمع ہونا ہے) جیسا کہ اس ارشاد میں فسجد الملائکۃ کلھم اجمعون ] الحجر : 30[ صاحب ایجازکا قول : لَمَّاؔ میں ظرفیت کا معنی ہے اور کلام میں اختصار ہے۔ گویا اس طرح فرمایا وان کلا لما بعثوا لیوفینھم رَبُّکَ اَعْمَالَھُمْ ۔ جب ہر شخص کو قیامت کے دن اٹھایا جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے اعمال کا ضرور بدلہ دے گا۔ کسائی کا قول : لَمَّاؔ کی تشدید میرے علم میں نہیں ہے۔ اِنَّہٗ بِمَا یَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ (بیشک وہ جو عمل کرتے ہیں ان سے خبردار ہے)
Top