Madarik-ut-Tanzil - Hud : 118
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَۙ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا رَبُّكَ : تیرا رب لَجَعَلَ : تو کردیتا النَّاسَ : لوگ (جمع) اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک وَّ : اور لَا يَزَالُوْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے مُخْتَلِفِيْنَ : اختلاف کرتے ہوئے
اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو تمام لوگوں کو ایک ہی جماعت کردیتا لیکن وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے۔
118: وَلَوْ شَآئَ رَبُّکَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً (اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو سب لوگوں کو ایک گروہ بنا دیتا) سب کو ایمان و طاعات پر اپنے اختیار سے متفق کردیتا۔ لیکن اس نے ایسا نہ چاہا۔ قول معتزلہ : اس مشیت سے زبردستی کی چاہت مراد ہے۔ اور اس سے ابتلاء کا کوئی معنی نہیں رہتا۔ پس یہ جائز نہیں۔ مگر : آیت تو بتلا رہی ہے کہ مشیت الگ چیز ہے اور حکم جدا چیز ہے۔ پس معتزلہ کی غلطی دونوں میں فرق نہ کرنے کی وجہ سے ہے فافہم) وَّ لَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَ (وہ لوگ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے) کفر و ایمان میں اختلاف کرتے رہیں گے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ وہ مختلف ہوں جب ان سے اختیار کو جانا۔
Top