Madarik-ut-Tanzil - Hud : 35
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُهٗ فَعَلَیَّ اِجْرَامِیْ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُجْرِمُوْنَ۠   ۧ
اَمْ : کیا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : بنا لایا ہے اس کو قُلْ : کہ دیں اِنِ افْتَرَيْتُهٗ : اگر میں نے اسے بنا لیا ہے فَعَلَيَّ : تو مجھ پر اِجْرَامِيْ : میرا گناہ وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : بری مِّمَّا : اس سے جو تُجْرِمُوْنَ : تم گناہ کرتے ہو
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) نے نے قرآن اپنے دل سے بنا لیا ہے ؟ کہہ دو کہ اگر میں نے دل سے بنالیا ہے تو میرے گناہ و کا وبال مجھ پر اور جو گناہ تم کرتے ہو اس سے میں برئی الذمہ ہوں۔
35: اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰہُ (کیا وہ کہتے ہیں اس کو گھڑ لیا ہے) اَمْ ، ہَلْکے معنی میں ہے ہمزہ استفہام کا محذوف ہے، بلکہ کیا وہ کہتے ہیں اس کو گھڑ لیا ہے۔ قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُہٗ فَعَلَیَّ اِجْرَامِیْ (کہہ دیں اگر میں نے اس کو گھڑا ہے تو مجھ پر میرا جرم) یعنی اگر صحیح ہے کہ میں نے افتراء کیا ہے تو مجھ پر میرے جرم کی سزا ہے یعنی افتراء کی۔ کہا جاتا ہے : اجرم الرجل، اذا اذنب۔ جب وہ گناہ کرے۔ وَاَنَا بَرِیْ ئٌ (اور میں بری ہوں) یعنی یہ بات ثابت نہیں اور میں اس سے بریٔ الذمہ ہوں مِّمَّا تُجْرِمُوْنَ تمہارے اس جرم سے کہ میری طرف افتراء کی نسبت کرتے ہو۔ پس تمہاری دشمنی اور اعراض کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
Top