Madarik-ut-Tanzil - Hud : 52
وَ یٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمْ وَ لَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اسْتَغْفِرُوْا : تم بخشش مانگو رَبَّكُمْ : اپنا رب ثُمَّ : پھر تُوْبُوْٓا اِلَيْهِ : اس کی طرف رجوع کرو يُرْسِلِ : وہ بھیجے گا السَّمَآءَ : آسمان عَلَيْكُمْ : تم پر مِّدْرَارًا : زور کی بارش وَّيَزِدْكُمْ : اور تمہیں بڑھائے گا قُوَّةً : قوت اِلٰي : طرف (پر) قُوَّتِكُمْ : تمہاری قوت وَلَا تَتَوَلَّوْا : اور روگردانی نہ کرو مُجْرِمِيْنَ : مجرم ہو کر
اور اے قوم ! اپنے پروردگار سے بخشش مانگو پھر اس کے آگے توبہ کرو۔ وہ تم پر آسمان سے موسلادھار مینہ برسائے اور تمہاری طاقت بڑھائے گا۔ اور (دیکھو) گنہگار بن کر روگردانی نہ کرو۔
برکاتِ استغفار : 52: وَیٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُ وْا رَبَّکُمْ (اے میری قوم تم اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو) اس پر ایمان لائو۔ ثُمَّ تُوْبُوْا اِلَیْہِ (پھراسکی بارگاہ میں توبہ کرو) غیر اللہ کی عبادت سییُرْسِلِ السَّمَآئَ (وہ آسمان کو مقرر کر دے گا) بارش کیلئے عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا ( تم پر مسلسل) یہ مدرارا حال ہے اس حال میں کہ وہ کثرت سے کوٹنے والی ہو۔ وَیَزِدْکُمْ قُوَّۃً اِلٰی قُوَّتِکُمْ (وہ تمہاری قوت میں مزید ترقی دے گا) انہوں نے کثرت امطار سے ان کو ایمان کی طرف مائل کرنا چاہا۔ اور اس طرح اضافی قوت سے بھی کیونکہ ان لوگوں کو اپنے کھیتوں اور باغات کیلئے پانی کی سخت ضرورت تھی۔ ان کو اپنی قوت و زور پر ناز تھا۔ نمبر 2۔ دوسرا قول یہ ہے کہ قوت سے مال مراد ہے۔ یا نکاح کی قوت نمبر 3۔ ان سے بارش تین سال سے رکی ہوئی تھی اور عورتیں بانجھ پن کا شکار ہوچکی تھیں پس ہود (علیہ السلام) نے ان سے بارش اور اولاد کا وعدہ استغفار کی شرط پر فرمایا۔ حضرت حسن بن علی ؓ سے روایت ہے کہ وہ معاویہ ؓ کے ہاں گئے جب وہ وہاں سے نکلے تو ان کو بعض حاجیوں نے کہا کہ میں مالدار ہوں مگر اولاد نہیں، مجھے کوئی چیز بتلادیں شاید اللہ تعالیٰ مجھے بیٹا دے دیں۔ اس پر حضرت حسن ؓ نے فرمایا استغفار کو لازم پکڑو۔ چناچہ وہ کثرت سے استغفار کرنے لگا۔ یہاں تک کہ ایک دن میں سات سات سو مرتبہ وہ استغفار کر ڈالتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو دس بیٹے عنایت فرمائے۔ حضرت معاویہ ؓ کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا تو نے ان سے دریافت کیوں نہ کرلیا۔ جنہوں نے یہ بتلایا ؟ حضرت حسن ؓ دوسری مرتبہ تشریف لائے تو اس آدمی نے سوال کیا۔ اس پر آپ نے فرمایا کیا تم نے ہود (علیہ السلام) کا قول نہیں سنا ویزدکم قوۃ الی قوتکم اور نوح (علیہ السلام) کا قول و یمددکم باموال و بنین [ نوح : 12[ وَلَاتَتَوَلَّوْا ( اور تم منہ نہ موڑو) اعراض نہ کرو اس سے جس کی طرف میں بلاتا ہوں مُجْرِمِیْن (مجرم بنکر) اپنے جرائم اور گناہوں پر اصرار کرنیوالے نہ بنو۔
Top