Madarik-ut-Tanzil - Hud : 60
وَ اُتْبِعُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا لَعْنَةً وَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اَلَاۤ اِنَّ عَادًا كَفَرُوْا رَبَّهُمْ١ؕ اَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ هُوْدٍ۠   ۧ
وَاُتْبِعُوْا : اور ان کے پیچھے لگا دی گئی فِيْ : میں هٰذِهِ الدُّنْيَا : اس دنیا لَعْنَةً : لعنت وَّيَوْمَ : اور روز الْقِيٰمَةِ : قیامت اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک عَادًا : عاد كَفَرُوْا : وہ منکر ہوئے رَبَّهُمْ : اپنا رب اَلَا : یاد رکھو بُعْدًا : پھٹکار لِّعَادٍ : عاد کے لیے قَوْمِ هُوْدٍ : ہود کی قوم
تو اس دنیا میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگی رہی اور قیامت کے دن بھی (لگی رہے گی) دیکھو عاد نے اپنے پروردگار سے کفر کیا۔ (اور) سن رکھو ہود کی قوم عاد پر پھٹکار ہے۔
60: وَاُتْبِعُوْا فِیْ ھٰذِہِ الدُّنْیَا لَعْنَۃً وَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ( اور ان کے پیچھے اس دنیا کی زندگی میں لعنت اور قیامت کے دن لعنت لگادی گئی) جب وہ رسولوں کے علاوہ دوسروں کی اطاعت کرنے والے تھے تو لعنت کو دونوں جہانوں میں ان کا تابع بنادیا۔ اَلَا اِنَّ عَادًا کَفَرُوْا رَبَّھُمْ اَ لَا بُعْدًا لِّعَادٍ (خبردار عاد نے اپنے رب کا انکار کیا خبردار دوری ہو قوم عاد کیلئے) اَلَا کو دو مرتبہ لائے تاکہ ان کے معاملے کی خوفنا کی ظاہر ہو نیز ان کے کفر کا اعلان اور ان کے متعلق بددعا۔ ان سے عبرت حاصل کرنے پر آمادہ کیا گیا اور ان کی حالت سے بچنے پر آمادہ کیا گیا۔ ہلاکت کے بعد ان کی دوری کی بددعا کی گئی حالانکہ یہ تو دعائے ہلاکت ہے۔ اس پر دلالت یہ ہے کہ وہ اس کے مستحق واہل تھے۔ قَوْمِ ہُوْدٍ (ہود کی قوم) یہ عاد کا عطف بیان ہے۔ اس میں ایک اور فائدہ پیش نظر ہے کیونکہ قوم عاد دو ہیں۔ عاد اولی۔ قدیم عاد یہ حضرت ہود (علیہ السلام) کی قوم ہے۔ اور یہ انہی کا واقعہ ہے۔ نمبر 2 عادارم اس کو عاد ثانیہ کہتے ہیں۔ آئندہ آیات انہی کے واقعہ سے متعلق ہیں) ۔
Top