Madarik-ut-Tanzil - Hud : 70
فَلَمَّا رَاٰۤ اَیْدِیَهُمْ لَا تَصِلُ اِلَیْهِ نَكِرَهُمْ وَ اَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةً١ؕ قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمِ لُوْطٍؕ
فَلَمَّا : پھر جب رَآٰ اَيْدِيَهُمْ : اس نے دیکھے ان کے ہاتھ لَا تَصِلُ : نہیں پہنچتے اِلَيْهِ : اس کی طرف نَكِرَهُمْ : وہ ان سے ڈرا وَاَوْجَسَ : اور محسوس کیا مِنْهُمْ : ان سے خِيْفَةً : خوف قَالُوْا : وہ بولے لَا تَخَفْ : تم ڈرو مت اِنَّآ اُرْسِلْنَآ : بیشک ہم بھیجے گئے ہیں اِلٰي : طرف قَوْمِ لُوْطٍ : قوم لوط
جب دیکھا کہ ان کہ ہاتھ کھانے کی طرف نہیں جاتے (یعنی وہ کھانا نہیں کھاتے) تو ان کو اجنبی سمجھ کر دل میں خوف کیا۔ (فرشتوں نے) کہا کہ خوف نہ کیجئے ہم قوم لوط کی طرف (انکے ہلاک کرنے کو) بھیجے گئے ہیں
70: فَلَمَّا رَآٰ اَیْدِیَھُمْ لَاتَصِلُ اِلَیْہِ نَکِرَھُمْ (جب دیکھا ان کے ہاتھوں کو کہ وہ نہیں پہنچ رہے کھانے کو تو اوپرا محسوس کیا ان کو) نکرو انکر کا معنی ناگوار ہونا۔ ان کی عادت یہ تھی کہ جب کوئی مہمان ان کا کھانا چھو لیتا تو اس سے مطمئن ہوجاتے ورنہ خطرہ محسوس کرتے۔ اور ظاہر یہ ہے کہ انہوں نے محسوس کیا کہ وہ ملائکہ ہیں اور اوپر اس لئے محسوس کیا کیونکہ ان کو خطرہ ہوا کہ ان کا نزول کسی ایسے معاملے کی وجہ سے ہوا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے ناپسند کیا ہے۔ یا میری قوم کو عذاب دینے کیلئے اسکی دلیل ان کا یہ قول ہے وَاَوْجَسَ مِنْہُمْ خِیْفَۃً ان کے متعلق خوف دل میں چھپایا۔ قَالُوْا لَاتَخَفْ اِنَّآ اُرْسِلْنَآ اِلٰی قَوْمِ لُوْطٍ (انہوں نے کہا ڈرو نہیں بیشک ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں) عذاب دینے کیلئے اور یہ ان کو کہا جاتا ہے جن کو پہچان تو لیا جائے مگر ان کے آنے کا مقصد معلوم نہ ہو۔ فرشتوں نے لاتخف کہا کیونکہ خوف کے آثار اور تغیر ان کے چہرے پر محسوس کیا۔
Top